ٹرمپ کو ایک اور جھٹکہ ،سفری پابندی پر غیرمعینہ التوا

ہوائی کے وفاقی جج کا فیصلہ، 6 مسلم ممالک پر سفری پابندی کی معطلی میں توسیع
واشنگٹن ۔ 30 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ کو ایک اور جھٹکہ پہنچاتے ہوئے امریکی ہوائی کے وفاقی جج نے 6 اکثریتی مسلم ممالک سے آنے والے افراد پر سفری پابندی کی معطلی کے احکام میں غیرمعینہ مدت کی توسیع دے دی ہے۔ جج کے اس فیصلہ سے صدر ٹرمپ کو ایک اور دھکہ لگا ہے۔ انہوں نے امریکہ میں دہشت گردوں کے داخلہ کو روکنے کے مقصد سے ان 6 مسلم ممالک کے مسافروں پر سفری پابندی عائد کی تھی۔ امریکی ڈسٹرکٹ جج ڈرک وٹسن نے ٹرمپ کے نظرثانی شدہ ایگزیکیٹیو آرڈر کے اہم دفعات کو ہی معطل کردیا ہے۔ انہوں نے دو ہفتوں کیلئے اس ایگزیکیٹیو آرڈر کو معطل رکھا تھا بعدازاں اس پر قانونی غوروخوض کے بعد جج نے کہا کہ مسلمانوں کے ساتھ غیرہمدردانہ سلوک رکھنا امریکی دستور کے قائم شدہ شق کے یکسر مغائر ہے۔ عدالت کا حتمی فیصلہ یہ تھا کہ اس کے سامنے پیش کردہ ریکارڈ کے مطابق عدلیہ نے اپنا سارا بوجھ مسافروں پر ڈال دیا ہے اور اپنی غیرمعمولی کامیابی کے اختیارات کا بیجا استعمال شروع کیا ہے۔ وٹسن نے اپنے احکام میں یہ بات کہی۔سفری پابندی کے صدارتی حکم کی معطلی کا فیصلہ برقرارسفری پابندی کا حکم معطل،’فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے

‘صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ان کا نیا حکم نامہ ملک میں دہشتگردوں کو آنے سے روکے گا جبکہ ریاست ہوائی نے عدالت کے سامنے موقف اختیار کیا کہ اس ملک میں سیاحت اور بین الاقوامی طلبہ کی آمد دونوں کا نقصان پہنچے گا۔یاد رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے لگائی گئی پہلی سفری پابندی کو بھی امریکی عدلیہ نے روک دیا تھا۔پہلے جاری کیے گئے حکم نامے میں عراق کا بھی نام پابندی لگائے گئے ملکوں کی فہرست میں شامل تھا لیکن نئے حکم نامے میں اس کا نام خارج کر دیا گیا ہے۔نئے حکم نامے کے مطابق پناہ گزینوں پر 120 دن کی پابندی لاگو ہونا تھی جبکہ اس حکم نامے کا اطلاق 16 مارچ سے ہوا تھا۔خیال رہے کہ جنوری میں سفری پابندیوں سے متعلق جاری کیے گئے ایک حکم نامے کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے دیکھنے میں آئے تھے اور امریکہ کے ہوائی اڈوں پر شدید افرا تفری کا عالم تھا تاہم اس حکم نامے کو فیڈرل کورٹ نے فروری میں معطل قرار دے دیا تھا۔واضح رہے کہ فروری کے اوائل میں امریکہ میں اپیل کورٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سات مسلم اکثریتی ممالک کے شہریوں کی امریکہ آمد پر پابندی کے صدارتی حکم کی معطلی کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔نائنتھ یو ایس سرکٹ کورٹ آف اپیلز کا کہنا تھا کہ وہ لوئرکورٹ کی جانب سے کیے گئے صدارتی حکم نامے کی معطلی کے فیصلے کو تبدیل نہیں کر سکتی۔اس عدالتی فیصلے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک نئے صدارتی حکم نامے کا عندیہ دیا تھا۔