٭ فقیر:’’ اللہ کے نام پر کچھ دے دو بابا!‘‘ مالک مکان:’’دن کے وقت خیرات لے کر رات کو تم پھر مانگنے آگئے؟‘‘ فقیر:’’ مہنگائی کی وجہ سے اوورٹائم کر رہا ہوں بابا!‘‘

٭  جماعت میں بہت شور ہو رہا تھا کہ ماسٹر صاحب آئے اور بولے ’’تم لوگوں میں شرافت نہیں ہے کیا؟‘‘ ’’جی وہ پانی پینے گیا ہے۔‘‘ پیچھے سے آواز آئی۔
٭  دو دوست باتیں کر تہے تھے۔ ایک نے کہا۔ ’’میرے ابا جان بڑے سخی ہیں۔‘‘ ’’وہ کیسے؟‘‘ ’’میرے ابا جان پہلے اسی آدمیوں کو کھانا کھلا کر بعد میں خود کھاتے تھے۔‘‘ ’’وہ کیسے؟‘‘ ’’وہ ہوٹل میں ویٹر ہیں۔‘‘
٭  ایک ملازم کو تنخواہ ملی تو اس نے سوچا بیوی کے حوالے کرنے سے پہلے کم ازکم رقم تو گن لیں۔ جب ا س نے رقم گنی تو اس میں سو روپے زیادہ تھے۔ وہ فوراً کیشئر کے پاس پہنچا اور بولا آپ نے غلطی سے سو روپے زیادہ دے دئیے ہیں۔ کیشئر نے رقم گنی او رکہا رقم بالکل ٹھیک ہے۔ بات دراصل یہ ہے کہ آپ کی تنخواہ میں گزشتہ تین مہینوں سے سو روپے کا اضافہ ہو چکا ہے۔ وہ شخص حیرانگی سے بولا۔’’کمال ہے یار۔ میری بیوی نے تو مجھے بالکل بتایا ہی نہیں…‘‘