وی وی پی اے ٹی سلیپس کا بیالٹ پیپر کے طور پر استعمال ضروری

الکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے ساتھ چھیر چھاڑ ممکن ، دہلی میں سمینار سے چندرا بابو نائیڈو کا خطاب
نئی دہلی ۔ 18 ۔ مئی : ( سیاست نیوز ) : چیف منسٹر آندھرا پردیش اور صدر تلگو دیشم این چندرا بابو نائیڈو نے آج کہا کہ الکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی جاسکتی ہے ۔ ان مشینوں میں بدعنوانی ممکن ہے ۔ انہوں نے وی وی پی اے ٹی سلیپس کو بھی انتخابی عمل میں ’ شفافیت ‘ کے لیے بیالٹ پیپرس کے طور پر استعمال کرنے کی وکالت کی ۔ دہلی میں سمینار سے خطاب کرتے ہوئے چندرا بابو نائیڈو نے کہا کہ رائے دہندوں کو ووٹ ڈالنے کے بعد وی وی پی اے ٹی سلیپس حاصل کرنے کی اجازت دی جانی چاہئے اور اس سلیپ کو بیالٹ باکس میں ڈال دیا جائے تاکہ اس کو ووٹوں کی گنتی کے وقت ووٹ کی تعداد کی جانچ کے طور پر استعمال کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ووٹ ڈالنے کے فوری بعد رائے دہندے اپنی وی وی پی اے کی سلیپ کو لے کر بیالٹ باکس میں ڈالیں گے ۔ اسے پولنگ بوتھ کے باہر نہیں لے جائیں گے ۔ اس وقت جو طریقہ کار ہے اس میں رائے دہندوں کو وی وی پی اے ٹی ( ووٹر ویریفائیڈ پیپر آڈٹ ٹرائل ) دیکھنے کے لیے صرف 7 سکنڈ دئیے جاتے ہیں اور ووٹ ڈالنے کے بعد تفصیلات کی تصدیق ہوتی ہے اور یہ سلیپ مشین سے متصل باکس میں چلی
جاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بعض افراد نے کہا کہ انتخابی نتائج کو پیسہ دے کر کسی کے بھی حق میں لایا جاسکتا ہے ۔

خدا جانے ، جو لوگ ہم سے رجوع ہورہے ہیں ان کا کہنا ہے کہ انہیں اگر 5 ۔ 10 کروڑ روپئے دیں تو آپ ہی الیکشن جیت جائیں گے ۔ میں نے ان سے پوچھا کہ اس کا کیا ثبوت ہے ۔ اس بارے میں آپ کو فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے ہم سب سنبھال لیں گے ۔ 175 اسمبلی حلقوں کے لیے آپ ہی منتخب ہوں گے ۔ نائیڈو نے کہا کہ حیرت کی بات یہ ہے کہ 5 ، 10 کروڑ میں سیاسی تختہ الٹ دیا جاتا ہے ۔ یہ سراسر دھوکہ ہے ۔ سابق چیف الیکشن کمشنر ایس وائی قریشی نے کہا کہ ای وی پی اے ٹی سلیپس کے استعمال کی تجویز پر غور کیا جاسکتا ہے ۔ اس سلیپ کو اضافی بیالٹ پیپر کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ ای وی ایم مشین کا جب ووٹر استعمال کرتا ہے اور ووٹ ڈالنے کے بعد 12 سکنڈ کے لیے یہ مشین ساکت ہوجاتا ہے ۔ ماباقی پانچ سکنڈس میں ایسا کیا جاسکتا ہے ۔ نائیڈو نے کہا کہ ای وی ایم مشین کے ساتھ چھیر چھاڑ ممکن ہے یہ سب سے بڑا چیلنج ہے ۔ انتخابی عمل میں شفافیت چاہنے والوں کے لیے یہ مشین چیلنج سے بھرے ہیں ۔ اس سلسلہ میں سیاسی پارٹیوں کو اعتماد میں لیا جانا چاہئے اس لیے میں گذشتہ 10 سال سے لڑ رہا ہوں اور میں یہ لڑائی جاری رکھوں گا ۔ قبل ازیں چیف منسٹر آندھرا پردیش این چندرا بابو نائیڈو نے اترپردیش میں اکھلیش یادو سے ملاقات کی اور اتحاد بنانے پر تبادلہ خیال کیا ۔۔