ویڈیو۔ یواے ای میں بارہ سو کیلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑنے والی سواری 2020تک ہوگی کارگرد۔ 

دبئی۔ ورجن نے ایک ہیر لوپ پو ڈ کا اعلان کیا ہے جو دبئی میں اسکے ہیرلوپ سروسیس کے دوران بارہ سو کیلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے شہر اور پڑوس کے ابوظہبی کے بیچ 140کیلومیٹر کا فاصلہ بارہ منٹ میں طئے کرسکے گی ۔ عام طور پر یہ سفر کار کے ذریعہ نوے منٹ میں ممکن ہے۔

یہ کانسپٹ پوٹ مستقبل کی سواریوں کی ایک شاندار جھلک پیش کرتی ہے جس کی شروعات 2020میں ممکن ہے۔دبئی کے روڈ ٹرانسپورٹ انتظامیہ ( آرٹی اے)جو 2030تک اس ہیر لوپ پاٹ کو پچیس فیصد مسافرین تک پہنچانا چاہتا ہے نے متحدہ عرب امارات کی اس ایجاد کو اپنی شراکت داری کے ساتھ شہر میں ایک تریب کے دوران ہائیر ڈیزائن کا اعلان کیاہے۔

ورجن نے ہائیر لوپ کے تکنیکی ریسرچ میں اربوں ڈالر کی سرمائی کاری کی ہے اور دوبھی کے آر ٹی اے کے ساتھ ملکر کام کررہا ہے۔ رچرڈ برنسن نے کچھ دن قبل ممبئی کے لئے اسی طرح کے منصوبے کا اعلان کیاتھا۔ مذکورہ پوٹ اعلی معیار کے گھر نما ہوں گے جس میں چمڑے کی نشست اور جانکاری کے علاوہ تفریح کے لئے ہمہ لسانی اسکرین لگے ہوں گے۔

گھر نماپوٹ کو درمیانی او رکم فاصلے کے سفر کے لئے تیار کیاگیا ہے اور اس میں بیک وقت دس مسافرین کی گنجائش ہے ۔ ورجن ہائپر لوپ کے ایک سی ای او رابن لاؤڈ نے کہاکہ’’ متحدہ عرب امارات اور ار ٹی اے ہماری ہائپر لوپ ٹکنالوجی کے ابتدائی شراکت دار ہیں۔ لہذا ارٹی اے کے ساتھ اس کی شروعات ایک دلچسپ مرحلہ ہے۔سال2018میں ہماری توجہہ منصوبے کے اگلے مرحلے اورترقی کے لئے آرٹی اے کے قریبی تعاون پر رہے گی۔

ہمارا مقصد متحد ہ عرب ہائپر لوپ نٹ ورک کے قابل عمل کو تلاش کرنے کے لئے ہوگا۔ہائپر لیوپ واکیوم ٹیوپ کی مدد سے پرواز کو تیز کرنے کے لئے مقنا طیسی پراپرلوین کا استعمال کرتا ہے۔ سمندرکی سطح سے دولاکھ فٹ اوپر تک ٹیوب کے اندر ہوا کی دباؤ کو کم کرکے اس کی رفتار حاصل کی جاتی ہے۔مذکورہ سروسیس دونوں طرف سے فی گھنٹہ دس ہزار مسافرین کو سفر پر لے جانے کی توقع ہے۔

آر ٹی اے کے ڈائرکٹر جنرل متر الطاہر نے کہاکہ’’ مستقبل میں ہائپر لوپ ٹیکنالوجی شہر کی منصوبہ بندی اور پارکنگ کے وسائل پر اثر انداز ہوگی۔یہ شہر کے مختلف حصوں ‘ ہوائی اڈوں اور بندرگاہوں جیسے سفر گاہوں کے درمیان میں لوگوں کے نقل وحرکت میں تبدیلی کا باعث بنے گا۔

دنیا بھر میں یہ اپنی وقف شدہ لین پر مختصر اور درمیانی فاصلے کا سفر کرنے کے لئے یہ پہلی ڈیزائن کردہ پوٹ ہے۔ سال2013میں دبئی نے تیز رفتار سواریوں کے متعلق ڈیزان پر مشتمل ایک مقابلہ کی میزبانی کی ہے۔سال2016میں دبئی شہر کے ہائپر لائن کے متعلق لاس اینجلس کی کمپنی کے ساتھ ایک معاہدہ کا اعلان کیاتھا‘ جواگلے پانچ سالوں میں ابوظہبی کو امارات کی درالحکومت سے جوڑنے کے لئے ایک لائن کی تنصیب کی صلاحیتوں کاجائزہ لے گا۔

برج خلیفہ دنیا کی سب سے بڑی عمارت ہے اور ہائپر لائن پوٹ کے منصوبے میں اس کو بھی پہلی بار شامل کیاگیا ہے۔ بعدازاں اس نظام کو متحدہ عرب کے پڑوسی خلیجی ممالک سے منسلک کرنے کے منصوبے پر بھی کام کیاجائے گاتاکہ دبئی اور سعودی عرب کی درالحکومت کے درمیان میں ایک آسان سفر کی شروعات ہوسکے۔ جو فی الحال طیارے سے دو گھنٹے کے فاصلے پر ہے اور مجوزہ منصوبے کے تحت پچاس منٹ میں پورا ہوگا۔