ویڈیو۔صرف پیسوں کی ہیر ا پھیری ہی نہیں قوانین کے ساتھ کھلواڑ بھی گھوٹالہ ہوتا ہے۔ ہماچل میں الیکشن کا اعلان گجرات میں نہیں ۔دی وائیر

الیکشن کمیشن نے آج ہماچل پردیش کے ریاستی انتخابات کا اعلان کردیا ہے اور بتایاگیا ہے کہ 9نومبر کو انتخابات ہونگے جبکہ ووٹوں کی گنتی ڈسمبر18ڈسمبر ہوگی یعنی38دنوں کے درمیان میں الیکشن او رنتائج ہونگے ۔جس کے ساتھ ہماچل پردیش میں انتخابی ضابطہ اخلاق کا نفاذ عمل میںآگیا ہے۔ وہیں پر گجرات میں بھی نتائج کا اعلان 18ڈسمبر کو ہونگے مگر الیکشن کمیشن نے گجرات کے انتخابات کی تاریخ کا اعلان نہیں کیاگیا ہے۔ اس کے پس پردہ محرکات کے پیچھے سے ہمیں سازش کی بو آرہی ہے۔مگر وضاحت تو صرف الیکشن کمیشن ہی دے سکتا ہے۔

چیف الیکشن کمیشن اچل کمار جیوتی سابق میں گجرات کے چیف سکریٹری کے عہدے پر بھی فائز رہے ہیں ظاہر ہے کہ ان کا وزیراعظم نریندر مودی کیساتھ قریبی رشتہ رہا ہوگا اور وہی بہتر انداز میں گجرات انتخابات کی تاریخ کے عدم اعلان کے متعلق وضاحت کرسکتے ہیں مگر جب سے مرکز میں2014سے نریندر مودی کی حکومت اقتدار میں ائے تو دستوری اداروں پر یا تو دباؤ ڈالنے کی کوشش کی گئی ہے یا پھر ان اداروں کے طریقہ کارکو تبدیل کرنے کی بھی کوششیں کی جاتی رہی ہیں ۔

اس کے مثال ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے ججوں کے تقررات کے عمل کو بدلنے کی کوشش کی گئی اور اس کے لئے کمیشن کی تشکیل کا عمل تھا جس کو سپریم کورٹ نے مسترد کردیاتھاباوجود اس کے دستوری اداروں پر دباؤ او ران کے کام کرنے کے طریقہ کار میں تبدیلیوں کی مسلسل کوششیں اب بھی کی جارہی ہیں۔اب دیکھنے اور سننے میںیہ آرہا ہے کہ الیکشن کمیشن اپنی آزادکھوبیٹھا ہے ۔گجرات انتخابات کی تاریخ کے اعلان میں تاخیر سے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی کی سہولت کے مطابق اس عمل کو تعطل کاشکار بنایاگیا ہے۔

اگر یہ باتیں حقیقت نہیں ہیں تو مسٹر جیوتی اور الیکشن کو اس با ت کا خلاصہ کرنا چاہئے۔الیکشن کمیشنر کے دفتر میں ایک چیف الیکشن کمشنر اور دو الیکشن کمشنر ہوتے ہیں یہ دستوری اختیارات کے حامل بھی ہوتے ہیں‘ او ران کی برطرفی پارلیمنٹ کے ذریعہ ہی ممکن ہے۔ایسے دستوری عہدیوں کے تقررات میں صرف برسراقتدار سیاسی جماعت یاپھر حکومت کے بجائے اپوزیشن کو بھی شامل کرنے کی ضرورت ہے۔

خبر یہ بھی ہے 16اکٹوبر کو وزیراعظم نریندر مودی گجرات کے دورے پر ہیں اور یقینی طور پر وہ گجرات کے مجوزہ انتخابات کے پیش نظر وہا ں پر عوام سے بڑے بڑے وعدے اور بلند بانگ دعوے کریں گے اگر آج الیکشن کمیشن گجرات کے انتخابات کی تاریخ کا بھی اعلان کردیتا تو یقینی طور پر گجرات میں بھی انتخابی ضابطہ اخلاق کا نفاذ عمل میں آجاتا اور اس قسم کے دعوے اور وعدوں کا اعلان اس کے بعد کرنا مشکل ہوجاتا ‘ لہذا سونچ سمجھ کر الیکشن کمیشن نے گجرات انتخابات کی تاریخوں کا اعلان نہیں کیا ہے۔