ویمولہ کی برسی: یونیورسٹی آف حیدرآباد طلبہ کی جانب سے بناء اجازت پروگرام کی تیاری

حیدرآباد:یونیورسٹی آف حیدرآباد( یو او ایچ) کا ایک گروپ ریسرچ اسکالر روہت ویمولہ کی پہلی برسی کے موقع پر بڑے پیمانے پر جمع ہوکہ ’یوم شہادت کے طور‘احتجاجی پروگرام کی تیاری کررہا ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے آج کہاکہ پروگرام کے انعقاد کے لئے کوئی اجازت نامہ اب تک داخل نہیں کیاگیا ہے۔

ایک سال قبل خودکشی کرنے والے روہت ویمولہ جس نے یونیورسٹی کیمپس کے ہاسٹل روم میں 17جنوری کو پھانسی لگاکر اپنی جان دیدی تھی کی یاد میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار سوشیل جسٹس ۔

یو او ایچ نے کہاکہ ہم روہت ویمولہ کے مجسمے کے قریب جمع ہوں گے تاکہ اس کی طبقے واریت اور فرقہ واریت کے خلاف کی گئی جدوجہد کو یاد کریں گے۔یونیورسٹی آف حیدرآباد کے وائس چانسلر پروفیسر ویپن سریواستو نے کہاکہ ’’ نیوز پیپر کے ذریعہ ہمیں’’ شہادت دن ‘‘ پروگرام کے متعلق معلوم ہوا۔

انہوں( جے اے سی) نے پروگرام منعقد کرنے کے لئے یونیورسٹی انتظامیہ سے اب تک کسی قسم کی اجازت طلب نہیں کی ہے‘‘۔انہوں نے مزیدکہاکہ’’ اگر وہ پروگرام منعقد کریں گے تو وہ غیر قانونی ہوگا‘‘۔

پروگرام کے لئے اجازت مانگنے پر یونیورسٹی انتظامیہ کے رویہ کے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں سریواستو نے پی ٹی ائی سے کہاکہ ’’ دیکھا جائے گا۔۔۔یہ فیصلہ تمام کی رائے سے کیاجاتا ہے۔‘‘

توقع کی جارہی ہے کہ بڑے پیمانے پر لوگ بشمول روہت ویمولہ کی ماں رادھیکا ویمولہ ‘ جی این یو سے لاپتہ طالب علم نجیب احمد کے گھروالے ‘ ستمبر 2015میں ریاست اترپردیش کے دادری میں گائے کے گوشت پکانے کے الزام میں زدکوب کے بعدہلاک اخلاق حسین کے بھائی جان محمد‘ اور پچھلے سال گجرات کے اونی میں گاؤ رکشکوں کی بربت کا شکار کچھ دلت کل یونیورسٹی کیمپس میں جمع ہوں گے۔

جے اے سی اراکین جو منصوبہ تیار کررہے ہیں کہ ’جسٹس فار روہت ویمولہ ‘ کے بیانر پر تمام ہاسٹل میں روہت کے پوسٹرس پر پھول مالاچڑھائی جائے گی او رایک یادگار ریالی بھی نکالی جائے گی۔

یونیورسٹی انتظامیہ نے پچھلے سال ایک اعلامیہ جاری کرتے ہوئے باہر والوں بشمول سیاسی جماعتیں ‘ میڈیا اور سماجی وطلبہ تنظیموں کے یونیورسٹی میں د اخلہ کو ممنوع قراردیاتھا۔جے اے سی فار سوشیل جسٹس یو اے ایچ ‘ حیدرآباد سنٹر ل یونیورسٹی کے نام سے بھی کافی مشہورہے نے پچھلے سال 17جنوری کوریسرچ اسکالر روہت ویمولہ کی موت پر احتجاج کیاتھا۔

طلبہ کے ایک شعبہ جو جے اے سی سے وابستہ ہے نے اپاراؤ پوکو وائس چانسلر کے عہدے سے ہٹانے اور گرفتار کرنے کا مطالبہ کیاتھا۔

روہت ویمولہ کی خودکشی کے بعد سارے ملک میں ایک بڑے پیمانے پر احتجاجی دھرنے منظم کئے گئے اور مسلئے شدید سیاسی رخ اختیار کرلیا تھا‘ اور تمام سیاسی جماعتیں اور دلت تنظیمیں طلبہ کے ساتھ کھڑی تھیں اور بی جے پی کے بشمول یونیورسٹی انتظامیہ کو مخالف دلت قراردیاتھا۔

اس وقت کی ایچ آر ڈی منسٹر سمرتی ایرانی کے ساتھ لیبر منسٹر بنڈارو دتاتریہ پر یونیورسٹی انتظامیہ کو مکتوب لکھا کر دلت طلبہ کوہراساں کرنے کا ذمہ دار بھی ٹھرایاگیا۔روہت ویمولہ کے دلت موقف پر ایچ آر ڈی منسٹر ی نے ایک کمیشن قائم کیاجس کے ریسرچ اسکالر طالب علم کی خودکشی کو ذاتی وجوہات ثابت کرنے کی کوشش کی ۔

تاہم نیشنل کمیشن فارشیڈول کاسٹ( این سی ایس سی) چیرمن پی ایل پنیا نے جوڈیثرل کمیشن کی رپورٹ جس میں روہت کی خودکشی کے اسبات کو فرضی او رمن گھڑت قراردیا ہے کو مستر د کردیاتھا‘ او رکمیشن نے متوفی ریسرچ اسکالر کو دلت ثابت کیا۔
PTI