وڈرا کیخلاف تحقیقات کریں لیکن مودی کیخلاف بھی تحقیقات ضروری

قانون سب کیلئے یکساں، چینائی میں طلبہ کے ساتھ صدر کانگریس راہول گاندھی کا تبادلہ خیال

چینائی ۔ 13 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) قانون چن چن کر افراد پر لاگو نہیں کیا جانا چاہئے۔ صدر کانگریس راہول گاندھی نے آج کہا کہ ان کے برادرنسبتی رابرٹ وڈرا کے خلاف تحقیقات کی جاسکتی ہیں لیکن رافیل سودے میں وزیراعظم مودی کے ادا کردہ کردار کی بھی تحقیقات ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ بڑھتی توانائی سے متعلق معاشی ترقی کا رجحان قومی سطح پر پایا جاتا ہے اور کوئی بھی اس سلسلہ میں منفی اور خوفزدہ کردینے والا ماحول پیدا ہوتا دیکھنا نہیں چاہتا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس ملک کا رجحان تبدیل کردیتی۔ عوام کو مسرور اور بااختیار بنائے ہیں۔ صدر کانگریس ایک مقامی کالج میں طالبات کے اجتماع سے خطاب کررہے تھے۔ راہول گاندھی نے جو ان سے ملنے والے طلبہ سے کہہ رہے تھے کہ قانون ہر ایک پر یکساں طور پر لاگو کیا جانا چاہئے اور لوگوں کو چن چن کر ان پر لاگو نہیں ہونا چاہئے۔ انہوں نے وڈرا کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وڈرا کے خلاف رقومات کی غیرقانونی منتقلی کے سلسلہ میں جو بیرون ملک اثثہ جات کی خریداری اور راجستھان کے ضلع بکانیر میں اراضی کی خریداری کیلئے استعمال کرنے کا الزام عائد کیا جاتا ہے،

سوال کا جواب دیتے ہوئے یہ بات کہی۔ انہوں نے کہا کہ طلبہ کے ساتھ رسمی تبادلہ خیال کے دوران انہوں نے رافیل سودے کا مسئلہ بھی اٹھایا تھا اور ان الزامات کا اعادہ بھی کیا جو رافیل طیارہ کی قیمت کے تعین میں اختیار کردہ طریقہ کار کے بارے میں اختیار کیا گیا ہے۔ وہ پہلے شخص ہوں گے جو کہیں گے کہ رابرٹ وڈرا کے خلاف تحقیقات کرو لیکن وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف تحقیقات ہونی چاہئیں۔ مودی ایک بدعنوان شخص ہیں۔ انہوں نے سودے بازی کو نظرانداز کرتے ہوئے متوازی سودے بازی رافیل کے سلسلہ میں کی۔ راہول گاندھی نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے الزام عائد کیا کہ ذرائع ابلاغ نے ان سے پوچھا تھا کہ مودی ’’روپوش‘‘ کیوں ہے۔ راہول گاندھی نے کہا کہ کانگریس خواتین تحفظات قانون منظور کرے گی بشرطیکہ وہ برسراقتدار آجائے۔ انہوں نے لوگوں کے پرشور نعروں کے دوران کہا کہ کیا آپ نہیں دیکھتے کہ قائدانا مقامات پر کافی تعداد خواتین کی فائز کی گئی ہیں۔ آپ خواتین کو ہندوستان میں برسراقتدار نہیں دیکھ سکتے جب تک کہ ان کے بارے میں ذہنیت تبدیل نہ ہوجائے۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ انکسار اور محبت کا سبق اپنی والدہ سونیا گاندھی سے حاصل کرچکے ہیں۔ انہوں نے حاضرین سے سوال کیا کہ کیا آپ چاہتے ہیں کہ جمہوریانے کا عمل کیسے ہوتا ہے۔ جب حاضرین نے نفی میں جواب دیا تو انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ یہ بالکل واضح ہے کہ نوٹوں کی تنسیخ سے ملک کو کتنا نقصان پہنچا ہے۔ راہول گاندھی نے طلبہ سے خواہش کی کہ وہ انہیں چیلنج کریں۔ اگر وہ ’’بے چین‘‘ کردینے والی حرکتیں کریں ان سے یہ سوال بھی کیا گیا تھا کہ جموں و کشمیر کے بارے میں مودی کی پالیسیاں کیا ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کس ریاست کو نذرآتش کردیا گیا ہے اور انہوں نے مرکز پر الزام عائد کیا کہ وہ حکومت عملی اور منظم طریقہ سے دہشت گردی سے نہیں نمٹ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جیسے ہی مودی برسراقتدار آئے انہوں نے ایک ’’زبردست غلطی‘‘ کی۔ انہوں نے پی ڈی پی کے ساتھ صرف ریاست سے اقتدار کی خاطر مفاہمت کرلی۔