وسیم رضوی کے خلاف شیعہ علماء سخت ناراض ، مستند عالم دین کی شا ن میں گستاخی کرنے کاالزام 

لکھنؤ : شیعہ وقف بورڈ کے چیر مین وسیم رضوی نے کہا کہ بابری مسجد رام جنم بھومی کے سلسلہ میں بورڈ آئین کے حساب سے کام کررہا ہے اور شیعہ عالم دین آیت اللہ سیستانی کے فتوی کو تسلیم نہیں کرے گا ۔وسیم نے کہا کہ سیستانی صاحب کو گمراہ کر کیہ بورڈ پر دباؤ بنانے کیلئے فتویٰ منگوایا گیا جب کہ فتوی سے بورڈ پر کوئی اثر نہیں پڑتا ہے ۔ وہ اپنے موقف پر قائم ہے ۔اس بیان کے بعد وسیم رضوی کے خلاف شیعہ علماء میں سخت ناراضگی پائی جاتی ہے۔ ایک شیعہ عالم نے کہا کہ جو علماء کی بات نہیں مانے وہ شیعہ ہی نہیں رہا تو شیعہ بورڈ کا چیر مین کیسے ہوگا ؟ مجلس علماء کے اہم رکن مولانا تسنیم مہدی نے کہا کہ وسیم رضوی کو ہم چیر مین نہیں مانتے ہیں اور وقف شدہ اراضی کا استعمال واقف کے منشاء کے حساب سے ہی ہوسکتا ہے ۔بورڈ کے چیر مین او رمتولی کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ اسے اپنے حساب سے استعمال کرے یا کروائے ۔

مولانا تسنیم نے کہا کہ آیت اللہ سیستانی ہندوستان کے حالات سے پوری طرح واقف ہیں او رشیعہ وقف بورڈ کی کارکردگی کا پورا علم ہے ۔ مولانا نے واضح کردیا کہ سیستانی صاحب کو ورغلاکر کوئی فتوی نہیں منگوایا گیا ۔انہوں نے کہا کہ جو شخص اپنے عالم کی شان میں ایسے الفاظ کا استعمال کرے اس کو چیر مین بنے رہنے کا کوئی حق نہیں ۔

سید حسنین سجادہ نشین درگاہ بقائیہ نے کہا کہ شیعہ عالم دین کی شان میں گستاخی کرنے والا جب شیعہ ہی نہیں رہ سکتا ہے تو شیعہ کے وقف بورڈ کا چیر مین کیسے ہوسکتا ہے ؟ لہذا وسیم رضوی کو فوراًہٹادینا چاہئے۔ مولانا سید غلام رضا نے کہا کہ وسیم کے کارنامے کسی سے چھپے ہوئے نہیں ہے ۔ آر ایس ایس کو خوش کرنے کیلئے وہ ایسا کررہے ہیں۔درگاہ حضرت عباس کے سابق متولی عارف حسنین نے کہا کہ عالم کی بات نہ ماننے والے وسیم رضوی کے پاس بے حساب دولت جمع ہے ۔وقف جائدادوں میں خرد برد کر کے انہوں نے بہت دولت اکٹھاکرلی ہے ۔اس کی جانچ کی جانی چاہئے ۔