وزیر اعظم مودی نے امام بخاری سے ملت کے مسائل او ران کا حل دریافت کیا۔

نئی دہلی : دلتوں کے ساتھ ساتھ اقلیتوں پر مسلسل جاری حملوں سے پریشان شاہی امام مولانا سید احمد بخاری نے جب وزیر اعظم مودی سے رابطہ کیا اور ملاقات کے لئے وقت مانگا تو وزیر اعظم کی جانب سے جواب آیا کہ ملت کے مسائل کے ساتھ ان کے حل بھی ساتھ لائیں ۔

جس پر شاہی امام نے کہا کہ مسائل کا حل حکومت کے پاس موجود ہے اگر وہ چاہے گی تو مسائل حل ہوسکتے ہیں ۔واضح رہے کہ جب راجستھان میں پہلو خاں کوہندو راشٹر واد کی کارکنوں نے قتل کردیا تھا اس وقت شاہی امام بخاری نے جامع مسجد کے خطاب میں کہا تھا کہ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ ہم ہندو راشٹر واد بن جائیں گے تویہ ان کی غلطی فہمی ہے ۔۔امام بخاری نے ایسے مسائل پر بات چیت کے لئے وزیر اعظم مودی سے وقت مانگا تھا ۔

چنانچہ اب ۴؍ ماہ بعد وزیر اعظم کے دفتر سے انہیں فون آیا جس میں ان سے پوچھا گیا کہ میٹنگ کا ایجنڈہ کیا ہے ۔آپ جس مسائل پر گفتگو کرنے آرہے ہیں ان مسائل کے ساتھ اس کا حل بھی ساتھ لائیں ۔اور ان سے کہا گیا ہے کہ آپ ایک وفد کی شکل میں آئیں ۔

اس کے جواب میں امابخاری نے کہا کہ ہمارا ایجنڈہ صاف ہے کہ اقلیتوں پر جاری حملہ روکا جائے لیکن جہاں تک یہ سوال ہے کہ مسائل کا حل کا بتاؤں تو یہ ممکن نہیں ہے ۔

ان مسائل کا حل خود وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی ؂حکومت کے پاس ہے ۔انھوں نے کہا کہ جہاں تک وفد کی شکل میںآنے کو کہا گیا تو میں نے اسے مسترد کردیا ۔اورکہا کہ اگر ملاقات کر نی ہے تو میں تنہا ہی آؤں گا ۔