وزیر اعظم صاحب ملک کی حفاظت بعد میں کیجیئے پہیلے اپنی اوراپنی چہیتی وزیر کی قابلیت عوام کے سامنے رکھیئے : رندیپ سنگھ سرجے والا

ایک وزیر بھی کبھی گریجویٹ تھی ،ایک نئی فلم اور سریز آج کل اس ملک میں چل رہی ہے ۔سوال یہ نہیں ہے کہ آپ کتنے پڑھے ہوئے ہیں ،ہمارا یہ ماننا ہے کہ ان پڑھ سے ان پڑھ شخص بھی اس ملک میں کسی بھی عھدے پر فائض ہو سکتا ہے ۔مگر سوال یہ ہے کہ آپ جھوٹ بول کر اپنے آپ کو بڑی پڑھی لکھی بتا کر عوام کی انکھ نمیں دھول ڈالنے کا اور انھیں گمراہ کرنے کا کام کرتے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار کانگریس کے قومی ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے کیا ۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک وزیر جو کبھی گریجویٹ تھی جن کا نام سمرتی ایرانی ہے انہوں نے الیکشن کمیشن کو میمورنڈم دینے کے بعد کہا کہ ہم نے اس میں لکھا تھا کہ 23اپریل 2004کے حلف نامہ میں منتری نے کہا کہ وہ 1996میں بی اے دہلی یونیورسٹی کے اسکول اف کورونڈوسپٹ سے ہے ،11جولائی 2011کے حلف نامہ میں کہا کہ وہ بی کوم دہلی یونیورسٹی کے اسکول اف کوروسپونڈٹ سے ہے ،16اپریل 2014 کو انہوں نے کہا کہ میں اسکول اف کوروسپونڈٹ سے نہیں اسکول اف اوپن لرنگ سے ہوں اور اگسٹ 2014میں کہا کہ میں تو اے یل یو یونیورسٹی امریکہ سے پڑھی ہوئی ہوں ، اور سب سے نیا حلف نامہ ہے اسمیں کہا کہ بی کو م دہلی یونیورسٹی سے فسٹ ائیر پاس ہے مگر انہوں نے تعلیم مکمل نہیں کی ۔
ایک منتری بھی جو کبھی گریجویٹ تھی ،کبھی اے ایل یونیورسٹی سے ڈگری لے لیتی ہے ،کبھی بی اے پاس کی لے لیتی ہے ،کبھی اسکول اف اوپن لرنگ سے ہوجاتی ہے ،کبھی کورونڈسپونڈت سے ہو جاتی ہے آخر ماجرا کیا ہے ، نہ اس ملک میں وزیر اعظم صاحب کی ڈگری کا پتہ اور نہ انکی چھیتی وزیر کی ڈگری کا پتہ ،یہ ایک سوچنے کی بات ہے اسلئے کہ اس ملک کی عوام کی انکھوں میں بار بار دھول ڈالی جا رہی ہے ، اور جمھوریت کا مذاق اڑایا جا رہا ہے ایسے لوگوں کی نامزدگی خارج کی جانی چاھیئے ۔اسلئے کہ جو لوگ پورے لوگوں اور پورے ملک کو دھوکہ دیتے ہیں کیا انکو چن کر انے کا حق ہے اسکا فیصلہ انتخابی کمیشن کو کرنا ہے ۔ ویڈیو دیکھیں ۔