وزیراعظم پاکستان عمران خان کا آئندہ ماہ دورۂ چین

سی پی ای سی کی عاجلانہ تکمیل پاکستان کی ترجیحات میں شامل : شاہ محمود قریشی

واشنگٹن ۔ 4 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم پاکستان عمران خان توقع ہیکہ آئندہ ماہ اپنے پہلے سرکاری دورہ پر چین روانہ ہوں گے۔ پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے یہ بات بتائی اور کہاکہ 50 بلین ڈالرس کے چائنا۔ پاکستان۔ اکنامک کاریڈو (CPEC) پاکستان کیلئے ایک خوشگوار تبدیلی کا باعث ہوگا۔ پاکستان اس بات کا خواہاں ہیکہ اس پراجکٹ کو جلد سے جلد مکمل کیا جائے اور فی الحال پاکستان کی نئی حکومت چینی عہدیداروں کے ساتھ ان پہلوؤں پر بات کرنا چااہتی ہے جو پاکستان کی نظر میں زائد اہمیت کے حامل ہیں۔ پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے واشنگٹن میں ایک تقریب سے خطاب کے دوران یہ پوچھے جانے پر کہ سی پی ای سی پراجکٹس میں پاکستان کی جانب سے کچھ تبدیلیوں کی رپورٹ مل رہی ہیں، جواب دیتے ہوئے کہا کہ انشاء اللہ وزیراعظم عمران خان اسی سلسلہ میں آئندہ ماہ چین کے دورہ پر روانہ ہورہے ہیں۔ اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ایک فطری بات ہیکہ پاکستان ترقی کے شعبہ میں بہترین سڑکیں اور ٹرین رابطوں، آپٹک فائبرس اور پراجکٹ سے مربوط ہر باریکیوں سے متعلق انفراسٹرکچر کا خواہاں ہے۔ پاکستان صنعتی ترقی، زرعی پیداوار میں اضافہ کا بھی خواہاں ہے۔ یو ایس انسٹیٹیوٹ آف پیس میں ایک تقریب میں اپنے خطاب کے دوران پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے محمود قریشی نے یہ بات کہی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ ایک ایسا حساس معاملہ ہے کہ اس پر تفصیلی بات چیت ہونا ضروری ہے۔ لہٰذا وزیراعظم عمران خان آئندہ ماہ چین کے دورہ پر روانہ ہورہے ہیں اور ہم توقع کرسکتے ہیں کہ سی پی ای سی سے متعلق کوئی نہ کوئی فیصلہ کن قدم اٹھایا جائے گا۔ جب ان سے پاکستان اور چین کے بڑھتے ہوئے تعلقات سے متعلق استفسار کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ تعلقات کو خراب کرتے ہوئے چین کے ساتھ تعلقات خوشگوار کرنا پاکستان کے ایجنڈہ میں شامل نہیں ہے۔ پاکستان امریکہ کے ساتھ بھی خوشگوار تعلقات کا خواہاں ہے۔ پاکستان اور امریکہ ہمیشہ سے ہی اچھے دوست رہے ہیں اور آئندہ بھی رہیں گے۔ امریکہ اور پاکستان کے تعلقات کی بھی ایک طویل تاریخ رہی ہے جسے ہم مسلمہ قرار دیتے ہیں۔ امریکہ ایک ٹکنالوجیکل معاشی اور فوجی طاقت کا حامل ملک ہے۔ امریکہ اور چین کے درمیان تعلقات کو چیلنجس کا سامنا ہے، یہ سوال پوچھے جانے پر مسٹر قریشی نے کہا کہ چین، افغانستان میں پائیدار امن کے قیام کیلئے ایک تعمیری رول ادا کرسکتا ہے۔ رہی بات چین اور امریکہ کی، تو فی الحال تجارتی سردجنگ ہے جو محض کچھ مصنوعات پر زائد ٹیکس کے نفاذ کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے۔ یہ برا وقت بھی ٹل جائے گا۔