وزیراعظم عمران خان کا راولپنڈی کے فوجی ہیڈکوارٹرس کا دورہ

وزیردفاع پرویز کھتک، وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیرمالیات اسد عمر ہمراہ
فوجی سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات اور ملک کی داخلی سیکوریٹی پر تبادلہ خیال

اسلام آباد ۔ 30 اگست (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کے نئے وزیراعظم عمران خان آج فوجی ہیڈکوارٹرس کا پہلی بار دورہ کیا جو راولپنڈی میں واقع ہے۔ وزیراعظم کے وہاں پہنچنے کے بعد انہیں سیکوریٹی سے متعلق تفصیلات فراہم کی گئیں۔ یاد رہیکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پارٹی کے صدرنشین عمران خان نے 25 جولائی کو منعقدہ عام انتخابات میں واضح کامیابی حاصل کی تھی جس کے بارے میں یہ قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں کہ عمران خان کو پاکستانی افواج کی زبردست تائید حاصل تھی اور شاید یہی وجہ ہیکہ ان کی پارٹی نے واضح اکثریت حاصل کی۔ عمران خان کے ساتھ فوجی ہیڈکوارٹرس کے دورہ کے موقع پر نئے وزیردفاع پرویز کھتک، وزیر برائے امورخارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیرمالیات اسد عمر تھے۔ ان کے وہاں پہنچنے پر پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے ان کا استقبال کیا۔ فوجی ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے یہ بات بتائی اور یہ بھی کہا کہ وزیراعظم عمران خان کو دفاع، داخلی سلامتی اور دیگر پروفیشنل معاملات کی پوری تفصیلات فراہم کی گئی۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی ضروری ہیکہ پیر کے روز جنرل باجوہ نے وزیراعظم عمران خان سے رسمی ملاقات کی تھی اور ان سے ملک میں سیکوریٹی کی موجودہ صورتحال اور پائیدار قیام امن اور استحکام کے موضوعات پر بھی تبادلہ خیال کیا تھا۔ یہی نہیں بلکہ ملاقات کے بعد سب سے پہلے جنرل باجوہ نے عمران خان کو وزارت عظمیٰ کا عہدہ حاصل کرنے پر مبارکباد بھی پیش کی۔ 1947ء میں جس وقت 14 اگست کو پاکستان کو آزادی ملی اس وقت سے لیکر آج تک ملک کی 70 سالہ تاریخ کا زائد از نصف حصہ ملک میں فوجی حکومت سے رقم ہے۔ 2017ء میں جس وقت عمران خان اور باجوہ کی ملاقات ہوئی تھی اس وقت عمران خان نے باجوہ کو ملک کا فوجی سربراہ بنائے جانے پر مبارکباد پیش کی تھی۔ قارئین یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ عمران خان نے حکومت کو معزول کرنے میں اہم رول ادا کیا اور ان کے خلاف ایسی تحریک چلائی جو بالآخر نواز شریف کے اقتدار کے خاتمہ اور بالآخر ان کے (نواز شریف) جیل جانے پر ہی ختم ہوئے حالانکہ مولانا طاہرالقادری کے ساتھ عمران خان کی سیاسی قربتوں کو پاکستان کے ایک بڑے طبقہ نے ناپسند کیا تھا لیکن اس سے عمران خان کی مقبولیت میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی۔ یہ بات نہیں کہ عمران خان کبھی اسکینڈلس کا شکار نہیں ہوئے۔ انہیں بھی اسکینڈلس (خصوصی طور پر سیکس اسکینڈلس) کا سامنا کرنا پڑا لیکن انہوں نے کامیابی کے ساتھ خود کو ان پیچیدہ حالات سے باہر نکال لیا۔ اس وقت سیاسی تجزیہ نگاروں کی نگاہیں ہندوپاک تعلقات پر مرکوز ہیں اور وہ یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ عمران خان کی قیادت میں ہند۔پاک دوستی یا دشمنی کس حد تک آگے بڑھتی ہے۔
پاکستان کو جنوب ایشیائی خطہ کو دہشت گردی سے پاک بنانے کی ضرورت : سید اکبرالدین
اقوام متحدہ ۔ 30 اگست (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کی نئی حکومت کو اب اپنی پرانی روش چھوڑتے ہوئے جنوب ایشیائی خطہ کو دہشت گردی اور تشدد سے پاک بنانے کی کوشش کرنی چاہئے۔ یہ بیان ہندوستان نے پاکستان کی جانب سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان کا مسئلہ اٹھانے پر دیا۔ اقوام متحدہ میں ہندوستان مستقل نمائندے برائے اقوام متحدہ سفیر سیداکبرالدین نے ’’ثالثی اور تنازعات کی یکسوئی‘‘ کے موضوع پر سلامتی کونسل کے مباحثہ میں یہ ریمارک کیا۔