ودودرہ میں فرقہ وارانہ تشدد کے بعد اضطراب آمیز سکون

احمد آباد / ودودرہ 29 ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) ودودرہ میں فرقہ وارانہ تشدد اور فساد کے بعد اضطراب آمیز سکون پایا جاتا ہے جبکہ پولیس نے ادعا کیا ہے کہ اس نے 200 افراد کو گرفتار کرلیا ہے ۔ پیر کو شہر میں اضطراب آمیز سکون دیکھا گیا جبکہ پولیس کی جانب سے سخت چوکسی برتی جا رہی ہے ۔ پولیس کو رات کے اوقات میں تشدد کا اندیشہ ہے ۔ کہا گیا ہے کہ ہندووں اور مسلمانوں کے مابین ہوئے اس فساد میں دو افراد کو چاقو مار کر زخمی کردیا گیا تھا ۔ تشدد کے دیگر واقعات میں مزید 12 افراد زخمی ہوگئے تھے ۔ گجرات میں یہ تشدد ایسے وقت میں ہو رہا ہے جبکہ وزیر اعظم نریندر مودی امریکہ کے دورہ پر ہیں اور صدر بارک اوباما سے ملاقات کرنے والے ہیں۔ مقامی مسلمانوں نے الزام عائد کیا کہ جب وہ رات میں اپنے گھروں میں سو رہے تھے فسادیوں نے پولیس کی سکیوریٹی میں واڑی اور تائیواڈی علاقوں میں ان پر حملے کئے ۔ ان کی جائیداد و املاک اور گاڑیوں کو نقصان پہونچایا ۔ پولیس نے تاہم اس کی توثیق نہیں کی ۔ ایک مقامی خاتون نے الزام عائد کیا کہ پولیس عملہ اس کے گھر میں گھس گیا اور فحش کلامی کی ۔ مقامی افراد کا الزام ہے کہ پولیس کی جانب سے انتہائی جانبدارانہ انداز میں کارروائی کی جا رہی ہے اور بے شمار مسلم نوجوانوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے جن کا اس فساد سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ ودودرہ کے سماجی کارکن اور سابق پروفیسر ایم ایس یونیورسٹی ڈاکٹر جے ایس بندوق والا نے کہا کہ گجرات اب آر ایس ایس ‘ وی ایچ پی اور بجرنگ دل جیسی تنظیموں کے کنٹرول میں ہے جنہیں خود مودی نے اپنے اقتدار کیلئے استعمال کیا تھا ۔