نیکی کا جذبہ

نعمان کہاں جارہے ہو ، ابھی تو تم اسکول سے آئے ہو؟ نعمان کی امی جو صحن میں بیٹھی ہوئی تھی ، انہوں نے نعمان کو باہر جاتے ہوئے دیکھا تو پوچھ لیا۔ امی کہیں نہیں وہ بس دوستوں کی طرف جارہا ہوں۔بیٹا ابھی تو تم اسکول سے آئے ہو، کھانا بھی نہیں کھایا اور باہر کی طرف چل پڑے، کیا بات ہے، مجھے نہیں بتاؤ گے؟ نعمان اپنی امی سے کبھی بھی جھوٹ نہیں بول سکتا تھا۔ اس لئے اس نے اپنی امی کو بتایا کہ وہ اور اس کے کچھ دوسرے دوست آج شہر کی سپر مارکٹ میں اکٹھے ہوں گے اور چندہ جمع کریں گے۔

نعمان کی امی نے جب چندے کا نام سنا تو بولیں وہ کس لئے؟ امی بات یہ کہ ہماری کلاس میں کچھ لڑکے ایسے ہیں جو داخلہ فیس جمع نہیں کرواسکتے اور آپ کو پتہ ہے کہ ہمارے کالج کی فیس کتنی زیادہ ہے۔ اس لئے ہم سب دوستوں نے مل کر سوچا ہے کہ تھوڑے سے پیسے ہم اپنے گھروں سے لائیں گے اور کچھ چندہ لے کر جمع کریں گے تاکہ ان لڑکوں کا سال ضائع نہ ہو۔ نعمان اگر تمہارے ابو کو پتہ چل گیا کہ تم اس طرح مارکٹ میں کھڑے ہوکر چندہ اکٹھا کررہے ہو تو وہ بہت ناراض ہوں گے، اس لئے بہتر ہے کہ تم اپنے ابو سے پہلے پوچھ لو۔ امی میں کوئی برا کام تو نہیں کررہا ہوں جو ابو ناراض ہوں گے، ویسے بھی میں اکیلا نہیں ہوں اور بھی دوست ہیں میرے ساتھ۔نہیں! نعمان میں تمہیں چندہ جمع کرنے کی اجازت نہیں دوں گی، ویسے بھی یہ کام تم لوگوں کا نہیں ہے، اگر ان لوگوں کے پاس پیسہ نہیں ہے تو وہ اتنے مہنگے کالجوں میں کیوں پڑھتے ہیں۔ گورنمنٹ کے کالجوں میں داخلہ لے لیا کریں،

وہاں فیس بھی اتنی زیادہ نہیں ہوتی۔ امی یہ آپ نے کیسی بات کی ہے اگر جن لوگوں کے پاس پیسہ نہیں ہوتا کیا ان کو کوئی حق نہیں ہے کہ وہ اچھے کالجوں میں تعلیم حاصل کریں، جہاں تک گورنمنٹ کالجوں کا تعلق ہے وہاں بھی اچھی پڑھائی ہوتی ہے اور وہاں کی فیس بھی اتنی کم نہیں ہے۔ ہمارے ٹیچرس نے بھی مل کر کچھ پیسے جمع کئے ہیں اور یہ تو نیکی کا کام ہے اگر ہم اس میں اپنا حصہ ڈالیں گے تو کوئی ہرج نہیں ہوجائے گا۔ نعمان کے ابو جوان کی باتیں سن رہے تھے، انہوں نے ایک دم آکر نعمان کو اپنے گلے لگا لیا اور خوش ہوکر بولے۔ مجھے اپنے بیٹے پر فخر ہے جو صرف اپنے لئے نہیں بلکہ دوسرے بچوں کے لئے بھی سوچتا ہے۔ تمہیں جتنے پیسوں کی بھی ضرورت ہے۔ مجھ سے لے لینا، کہیں کوئی بچہ فیس نہ دینے کی وجہ سے رہ نہ جائے۔ شکریہ ابو! نعمان یہ سن کر بہت خوش ہوا۔