نیکی کا تاج

احمد ایک ذہین طالب علم تھا۔ وہ وقت کا بہت پابند تھا۔ وہ صبح سویرے اٹھتا نماز ادا کرتا اور پھر اسکول کی تیاری کر کے اسکول چلاجاتا ۔ اس کی عمر تقریبا نو سال کی تھی جس اسکول میں وہ پڑھتا تھا۔ وہاں و قت پر اسکول آنے اور حاضری اچھے ہونے پر تاج ملتا تھا۔ ہر سال یہ تاج کوئی نہ کوئی حاصل کرلیتا ۔ اس سال احمد کے استاد نے اسے کہا کہ اس سال یہ تاج تمہیںملے گا۔ وہ خوشی میں جلدی جلدی اسکول جارہاتھا کہ زور کی آندھی چل پڑی جس کی وجہ سے دھول مٹی اُڑ رہی تھی ۔ اسی دھول میں احمد کو ایک بوڑھا چلتا ہوا نظر آیا اس بوڑھے کی آنکھوں میں دھول چلی گئی تھی۔

وہ بہت بے بس تھا اور اس کا چلنا محال ہورہا تھا۔ احمد اس کے پاس گیا۔ اسے پکڑ کر ایک نل کے پاس لے گیا اور ان کا منہ دھلوایا احمد کو اسکول سے بہت دیر ہوچکی تھی۔ اتنے میں احمد اسکول پہنچ گیا ۔ احمد کے استاد نے اسے بہت ڈانٹا۔ احمد نے کہا کہ ڈانٹنے سے پہلے میری بات سن لیں۔ پھر اس نے راستے میں آنے والا واقعہ بتایا پھر استاد نے اسے شاباشی دی کیونکہ یہ تاج عام نہیں ہے بلکہ نیکی کا تاج ہے۔ پھر استاد نے اسے نیکی کے تاج سے نوازہ۔ احمد کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ تھا۔ پیارے بچو! ہمیں چاہئے کہ ہم بھی ہر کسی کے ساتھ نیکی کریں کیونکہ نیکی کا صلہ ضرور ملتا ہے۔
٭٭ ٭٭