نیویارک میں فلک بوس عمارتوں کی قطار، مہنگے ترین

اپارٹمنٹ کی قیمت 1500 کروڑ روپئے
نیویارک ۔ 31 مئی (سیاست ڈاٹ کام) ’’بلینئرس رو‘‘ (مالدار ترین افراد کی قطار) یہ قریب ترین ترجمہ ہوسکتا ہے کہ تقریباً نصف درجن نئی فلک بوس عمارتوں کی ایک قطار کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے جو اس وقت نیویارک میں موجود رئیل اسٹیٹ تاجرین یہی سمجھتے ہیں کہ سنٹرل پارک سے قریب فلک بوس عمارتوں کی یہ قطار ہر اس انسان کی توجہ اپنی جانب مبذول کرسکتی ہے جو مالدار ہے اور شاندار مکانات میں رہنے کو ترجیح دیتا ہے۔ سنٹرل پارک ویسے بھی مہنگے ترین اپارٹمنٹس کیلئے مشہور ہے۔ کارنیگی ہال کے قریب ایک پینٹ ہاؤس جو 89 ویں اور90 ویں منزل پر واقع ہے، کو 100 ملین ڈالرس میں فروخت کیا گیا ہے لہٰذا یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہیکہ آئندہ سال جب سنٹرل پارک کے جنوبی علاقہ میں فلک بوس عمارت بن کر تیار ہوجائے گی تو وہاں موجود 23000 مربع فیٹ کا چار منزلہ اپارٹمنٹ 250 ملین ڈالرس میں فروخت ہوگا۔ ایک ایسی قیمت جسے سن کر اچھے اچھوں کے اوسان خطا ہوجاتے ہوں یا اس میں 16 بیڈرومس، 17 باتھ رومس، پانچ بالکنیاں اور ایک انتہائی وسیع و عریض ٹیریس ہے۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے مالداروں میں بھی ایسے کون سے لوگ ہیں جو ان مہنگے ترین اپارٹمنٹس کو خریدنے کی سکت رکھتے ہیں؟ ان جائیدادوں کی خریدوفروخت کرنے والے ایک دلال جان برگر نے بتایا کہ ایسے اپارٹمنٹس میں رہنا بھی ایک سماجی اعلیٰ رتبہ تصور کیا جاتا ہے جہاں سے پورے نیویارک شہر کا نظارہ کیا جاسکتا ہے۔ اسی طرح 2018ء میں سنٹرل پارک ٹاور بھی تعمیر ہوجائے گا جس کی بلندی 1438 فیٹ ہوگی اور اس طرح یہ ویسٹرن خطہ میں بلند ترین کہلائے گی۔ جہاں تک مالیاتی پہلو کا سوال ہے، ایسی عمارتیں اکثر و بیشتر سرمایہ کاری کرنے والوں کیلئے ترنوالہ ثابت ہوتی ہیں کیونکہ وہ کسی اپارٹمنٹ کی خریداری کے کچھ ہی دنوں بعد اسے دوبارہ فروخت کرکے انتہائی قلیل وقت میں لاکھوں ڈالرس کماتے ہیں۔ اسی طرح میان ہٹن میں بھی 70 منزلہ عمارت سرمایہ کاروں کے لئے کسی نعمت غیرمترقبہ سے کم نہیں جس کے کاغذات کے مشاہدہ سے پتہ چلتا ہیکہ عمارت میں رہنے والے کو صرف مینٹیننس کے طور پر 45000 ڈالرس ماہانہ اور دیگر ٹیکسوں کی صورت میں سالانہ 675,000 ڈالرس خرچ کرنا ہوں گے۔