’’نیوکلیئر پاکستان اہمیت کا حامل، ہم کسی ملک کو روک نہیں سکتے‘‘: ٹرمپ

انتخابی مہم کے مینیجر پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد ۔ ہندو ، مسلم اور سکھوں کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا

واشنگٹن۔ 30 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) ری پبلیکن صدارتی امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنے متنازعہ بیانات دینے کا سلسلہ نہ صرف جاری رکھا ہے بلکہ اس میں ہر گذرنے والے دن کے ساتھ اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے۔ انہوں نے اب کی بار پاکستان کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ نیوکلیئر توانائی کا حامل پاکستان امریکہ کے لئے ایک مستقل سردرد ثابت ہوگا لہٰذا ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان کو قابو میں رکھا جائے۔ ونکانسن کے ایک ٹاؤن ہال میں سی این این سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیوکلیئر توانائی کا حامل پاکستان ہمارے لئے (امریکہ) بہت اہم ہوگا کیونکہ نیوکلیئر توانائی کا حامل ملک ہونا کوئی معمولی بات نہیں ہے تاہم پاکستان کو خود پر قابو رکھنا ہوگا۔ ونکانسن میں صدارتی پرائمریز 5 اپریل کو منعقد شدنی ہیں۔ اب جبکہ امریکہ میں انتہائی اہمیت کا حامل نیوکلیئر سکیورٹی اجلاس منعقد ہونے والا ہے جہاں جاپان اور جنوبی کوریا جیسے ممالک بھی شرکت کررہے ہیں اور یہ وہ ممالک ہیں جو خود بھی اپنا نیوکلیئر ہتھیار کررہے ہیں تاکہ وہ اپنی حفاظت کرسکیں ناکہ انہوں نے امریکہ کی جانب سے خود کے تحفظ کیلئے ہاتھ پھیلایا۔ بہرحال یہ باتیں اپنی جگہ مسلمہ ہیں لیکن ٹرمپ نے یہ بھی واضح کردیا کہ وہ نیوکلیئر ہتھیار سازی اور افزودگی کے سخت مخالف ہیں۔ ٹاؤن ہال مباحثہ کے دوران ٹرمپ کے علم میں یہ بات لائی گئی تھی کہ کئی دہوں سے امریکہ کی یہ پالیسی رہی ہے کہ وہ جاپان کو نیوکلیئر توانائی کا حامل ملک نہ بننے دے لیکن اسے کیسے روکا جاسکتا ہے! صرف جاپان کا نہیں کئی ایسے ممالک ہیں جیسے پاکستان، چین اور جنوبی کوریا۔ آپ کس کس کو روکیں گے؟ جب ان سے پوچھا گیا کہ نیوکلیئر افزودگی ٹھیک رہے گی؟ جس کا انہوں نے فوری منفی میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ انہیں لفظ ’’نیوکلیئر‘‘ ہی سے نفرت ہے۔

نیوکلیئر سکیورٹی اجلاس میں عالمی سطح پر قائدین شرکت کررہے ہیں جن میں وزیراعظم ہند نریندر مودی بھی شامل ہیں۔ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ عالمی طاقتوں کے ذریعہ نیوکلیئر معاہدہ کا تذکرہ کیا۔ ٹرمپ سے جب پوچھا گیا کہ کیا انہیں جاپان اور جنوبی کوریا کے نیوکلیئر توانائی کے حامل ملک بننے پر کوئی اعتراض ہے تو انہوں نے کہا کہ اگر دونوں ممالک اپنے تحفظ کیلئے ایسا کررہے ہیں تو بھلا انہیں (ٹرمپ) کیا اعتراض ہوسکتا ہے۔ یہی نہیں بلکہ اگر سعودی عرب بھی نیوکلیئر ہتھیار سازی کرتا ہے تو انہیں کوئی اعتراض نہیں۔ ان سے ایک بار پھر پوچھا گیا کہ کیا سعودی عرب کے نیوکلیئر ہتھیاروں کی وجہ سے انہیں کوئی پریشانی ہوسکتی ہے تو انہوں نے کہا کہ نیوکلیئر ہتھیاروں سے مسئلہ تو پیدا ہوسکتا ہے تو لیکن جب تک سعودی عرب اپنی حفاظت آپ کرنے کے قابل ہے تو امریکہ کو کوئی اعتراض نہیں یا پھر دوسری صورت میں ہے کہ سعودی عرب امریکہ کو رقومات کی ادائیگی کرے۔ اس طرح اب خربوزے کو دیکھ کر خربوزہ رنگ بدل رہا ہے اور دُنیا کا ہر ملک (چاہے وہ چھوٹا ہو یا بڑا) نیوکلیئر توانائی کا حامل ملک بننا چاہتا ہے لہٰذا کس کس کو روکا جاسکتا ہے۔ انہوں نے اپنی انتخابی مہم کے مینیحر کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسے برطرف نہیں کریں گے جن پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک خاتون رپورٹر کے ساتھ بدسلوکی کی۔ ٹرمپ نے کہا کہ ان کے مینیجر پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں۔ انہوں نے اپنی توجہ ایکبار پھر مسلمانوں کی جانب مبذول کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہندو، مسلمان، سکھ اور دیگر اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کرنا چاہتے ہیں تاہم اس سے قبل انہیں ’’جہادی اسلام‘‘ کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔