نیوز چینل اب عوام کانہیں ، حکومت کا ہتھیار ہے ۔ بقلم : ۔ رویش کمار 

آئندہ انتخابات عوام کے وجود کا انتخاب ہے ۔اس کو اپنے وجود کیلئے لڑنا چاہئے ۔ جس طرح میڈیا ان پانچ سالو ں میں عوام بے دخل کیا ہے ۔ اس کی آواز کو کچلا ہے ۔ اس کودیکھ کوئی بھی سمجھ سکتا ہے کہ 2019ء کا انتخابات میڈیا سے عوام کو بے دخلی کا آخری دھکا ہوگا ۔ انتخابات صرف نو مہینہ باقی رہ گئے ہیں ۔پانچ میں میڈیا کو لاش میں بدل دیاگیا ۔ مرا ہوا میڈیا مرا ہوا شہر پیدا کرتا ہے ۔اس انتخابی سال میں آپ روز اس میڈیا کا شرادھ کابھوج کریں گے۔ شرادھ کا عظیم الشان جشن ٹی وی پر منایا جائے گا اور اخباروں میں چھپے گا ۔

2019ء تاریخ کا سب سے بڑا جھو ٹ بولنے والا سال ہوگا ۔اتنے جھوٹ بولے جائیں گے کہ آپ کی دماغ کی نسیں پھوٹ جائیں گی ۔ نیوز چینلس آپ کی شہریت پر آخری وار کریں گے ۔ یہ چینلس اب عوام کے ہتھیار نہیں بلکہ حکومت کے ہتھیار ہیں ۔ چینلس پر بحث کے مصنوعی مدعے سجے جائیں گے ۔ بات چہرے کی ہوگی کام کی نہیں ۔

چہرے پر ہی انتخابات ہوناہے تو بالی ووڈ میں سے کسی کولے آتے ۔ ہندو مسلم ڈیبیٹ انتہاء پر ہوگی ۔ ان ڈیبیٹ کا مقصد نوجوانوں کو فسادی بناؤ ۔ ہندوستان ایک نئے دور میں جارہا ہے ۔قتل کرنے والوں کو برداشت کرنے والا ہندوستان ۔ ریپ کرنے والوں کو برداشت کرنے والا ہندوستان ۔ مذہب سے نہیں بہکیں گے تو پاکستان کے نام پر بہکایا جائے گا ۔ نفرت سماجی ہوچکی ہے ۔اسی کی جیت کا سال ہوگا 2019۔ ہندوستان کا میڈیا خاص کر نیوز چینلس ہندوستان کی جمہوریت کا قتل کرنے میں لگے ہیں ۔ یقین نہ ہوتو یوٹیوب پر جاکر ان پانچ سالوں کے دوران ہوئے مباحثوں کو نکال کر دیکھیں ۔آپ کو پتہ چل جائے گا کہ یہ لوگ آپ کو کیا بنانا چاہتے تھے ۔

آپ کچھ نہیں تو کم از کم وزیر اعظم نریندر مودی کی تقاریر سن لیجئے ۔ ایک لندن والا او رایک پکوڑے والا ۔ آپ کو شرم آئے گی ۔ عوام کیا کرسکتے ہیں ؟ میری رائے میں اس کو پہلی لڑائی خود کولے کر لڑنی ہوگی ۔اس کو انتخابات اپنے لئے لڑنا ہوگا۔ہندی اخبارات کا مطالعہ غور سے کریں ۔دوسرے اخبارات کا بھی مطالعہ کریں ۔ کس پارٹی کا اشتہار سب سے زیادہ ہے ۔ کس پارٹی کے رہنما کا بیان سب سے زیادہ ہے ۔جب بھی آپ نیوز چینلس دیکھیں تو دیکھیں کہ وزیر اعظم مودی کی ریلی کتنی بار دکھا ئی جاتی ہے ۔