نیوزی لینڈ وزیراعظم جسنڈا آرڈن کی مقبولیت عروج پر

ویلنگٹن ۔ 16 اپریل (سید مجیب) نیوزی لینڈ میں مارچ کے وسط میں ایک آسٹریلوی دہشت گرد کی جانب سے مساجد میں نمازیوںکے قتل عام کے وحشیانہ واقعے کے بعد نیوزی لینڈ کی خاتون وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن کو عالم اسلام کی طرف سے کافی پذیرائی حاصل ہوئی تھی۔ رائے عامہ کے ایک تازہ جائزے میں بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم آرڈرن کی عوامی مقبولیت اپنے عروج کو پہنچ گئی ہے۔خبر رساں اداروں کے مطابق 15 مارچ کو کرائسٹ چرچ میں دو مساجد میں پچاس سے زائد نمازیوں کی شہادت کے واقعے نے وزیراعظم جیسنڈا ارڈرن کی عوامی مقبولیت کو بال وپرلگا دیے ہیں۔ تازہ سروے میں 51 فیصد شہریوںنے اپنی پسندیدہ وزیراعظم قرار دیا ہے جب کہ گذشتہ فروری میں ہوئے ایک سروے میں صرف 7 فی صد رائے دہندگان نے ان کے بارے میں پسندیدگی کا اظہار کیا تھا۔رائے عامہ کا یہ جائزہ ایک مقامی ٹی وی چینل ‘نیوز1 کولمار برونٹن’ کی جانب سے لیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن کو 51 فی صد عوام نے اپنی مقبول وزیراعظم قرار دیا۔15مارچ کو کرائسٹ چرچ میں ہونے دو مساجد میں 50 نمازیوںکی شہادت کے واقعے کے بعد مسزآرڈرن کی عوامی مقبولیت کے حوالے سے یہ پہلا جائزہ ہے۔ یہ سروے 6 تا 10 اپریل کے درمیان جاری رہا جس میں 3.1% آراء کو غلط قراردیا تھا۔سروے جائزے کے مطابق آرڈرن کی قیادت میں نیوزی لینڈ کی حکمران جماعت لیبرپارٹی کی عوامی مقبولیت 48 فی صد تک پہنچ گئی ہے جبکہ اس کے مقابلے میں نیشنل پارٹی کی عوامی مقبولیت کم ترین سطح پرآگئی ہے۔ 2017ء میں نیشنل پارٹی کی عوامی مقبولیت 40 فی صد تھی۔