نیا سال

سنو پیارے بچو نیا سال آیا
یہ کیا کیا اُمیدیں بھی ہمراہ لایا
اب آنکھوں میں سپنے سہانے نئے ہیں
لبوں پر سبھی کے ترانے نئے ہیں
نہ ماضی کی غلطی کو دہرانا ہرگز
چلے گا تمہارا بہانہ نہ ہرگز
کڑی آزمائش ، کڑا امتحان ہو
چاہے بھلے ہی، مصیبت میں جان ہو
طوفان سے تم نہ گھبرانا بچو
محنت سے تم جی چرانا نہ بچو
اُمنگوں کے ڈیرے دلوں میں بساؤ
اُمیدوں کے گلشن میں کلیاں کھلاؤ
بڑھو آگے آگے ہی ہر حال بچو
مبارک تمہیں ہو نیا سال بچو