نکاح دین کاحصار

مذہب اسلام مقدس اورمکمل ضابطہ حیات ہے ،جوانسانی زندگی کے ہرشعبے کی اصلاح ودرستگی کرتاہے ،۱۴۰۰سال سے زاید عرصہ گزرجانے کے بعد آج بھی بدرکامل سے کہیں زیادہ تابندہ ودرخشندہ ہے ۔چنانچہ ایک مشت خاک سے اللہ عزوجل نے حضرت آدم علیہ السلام کوپیدا کیااوران کی بائیں پسلی سے حضرت حواکو وجود بخشا،جن سے نسل انسانی کی آبادکاری شروع ہوئی ۔ ارشادباری تعالیٰ ہے ’’اے لوگو!ڈرواپنے رب سے جس نے تم کوایک جان سے پیداکیااوراسی جان سے اس کاجوڑا (حواعلیہا السلام )کوپیداکیااوران ہی سے سارے مرد عورت دنیامیں پھیلائے ‘‘۔ شادی (یعنی نکاح )دین کاایک ایساحصار ہے ،جواللہ تعالیٰ کی مقررکردہ حدود میں رہ کرفطری خواہشات کوپوراکرنے کاپابندبناتی ہے ۔شادی کامقصدگناہوں سے بچنااوربچاناہے اوراسلامی ثقافت ،عائلی نظام ،پاکیزہ سماج ،عمدہ اخلاق ،باعصمت حیات اوربااصول زندگی کاتحفظ ہے ۔ ارشاد رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے:’’نکاح میری سنت ہے اور جو میری سنت کو نہ اپنائے وہ مجھ سے نہیں‘‘۔ جب بھی نکاح کریں تودیندار،نیک ،پارسااورصالحہ عورت سے کریں ، تاکہ اس کی گود میں پرورش پانے والا بچہ نیک اوردیندارہو۔نکاح عزت عفت کی چادر اور معاشرتی نظام کاستون ہے ۔اللہ رب العزت فرماتاہے ’’ وہ تمہارا لباس ہیں اور تم ان کے لباس ہو‘‘۔ اس آیت کریمہ میں ایک دوسرے کو لباس کہہ کرمتنبہ کردیاکہ تم اس طرح اپنی زندگی بسرکرو کہ ایک دوسرے کے عیوب وکمی کی پردہ پوشی کرو،ایک دوسرے کے لئے زینت بن جائو اورایک دوسرے کی تکلیف کودورکرو۔مرد عورت ایک دوسرے کے غمخوارہوں ۔ہمیں چاہئے کہ فرمان ِخداورسول اورمسائل شرعیہ کوپیش نظررکھ کرشادی بیاہ کی تقاریب کااہتمام کریں۔