نو راتری میں گوشت کی کھپت کم ہو نے سے نان ویج کی دکانوں پر سناٹا

لکھنؤ: لذیذ ذائقوں کے لئے دنیا بھر میں مشہور شہرلکھنؤ میں کو ئی بھی موسم ہو یا کوئی بھی مہینہ ہو ، نان ویج کھانے کے شوقین لوگو ں کی زبردست بھیڑ کھانوں کے ہوٹلوں او ر گوشت فرشوں کی دکانوں پر نظر آتی ہے۔

لیکن نوراتری میں یہ رونقیں سناٹے میں تبدیل ہوجاتی ہے کیوں کہ اے اندازہ کے مطابق ۸۰ فیصد سے زائد گوشت خور غیر قوموں کی ہے۔سا ل میں دومرتبہ نوراتری پڑتی ہے ۔ایک موسم سرما کی نوراتری او ربسنت کی نوراتری ۔اس میں دوسری قوم کے لوگ پورے نو دن ورت رکھتے ہیں ۔

او رنان ویج سے دور رہتے ہیں ۔راجدھانی میں پریس کلب نان ویج ہوٹلوں کا ایک بہت بڑابازار ہے۔نو راتری میں پوری طرح بند رہتا ہے۔یہاں اوپن اےئر ہوٹل کے مالک ذیشان بتاتے ہیں کہ دونوں نوراتری میں فروخت اتنی کم ہوتی ہے کہ خرچ نکالنا مشکل ہوتاہے ۔اس سے ہمارا کافی نقصان ہوتا ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے ۸۰ فیصد سے گاہک غیر قومو ں کے ہیں او ران کی وجہ سے فروخت ہوتی ہے ۔