نوجوانوں نے گاڑی کو اورٹیک کیااور کشیدگی بڑھنے پر گاؤں کو جمع کیا۔ ہجومی تشدد کا تازہ شکار خان کابیان

جئے پور/الور۔ اتوار کے روز23سالہ ساغیر خان برہم ہجوم کے چنگل سے کسی طرح اپنی جان بچاکر بھاگنے میں کامیاب رہے ۔عام طور پر میو میں گاؤں کے ساتھ ایک مقامی شخص کا پکڑا جانا خطرناک اختتام ثابت ہوتا ہے۔

جئے پور میں اسپتال کے پلنگ پر لیٹے ہوئے خان نے ٹی او ائی سے بات کرتے ہوئے کہاکہ گاؤں کی آمد سے قبل معاملے نے اس وقت سنگین موڑ اختیار کرلیاجب کچھ نوجوانوں نے کار میں تعقب کرنا شروع کیاتھا۔خان اب اس وقت کو یاد کرتے ہیں جب انہوں نے اپنے دوست مشتاق کے ساتھ جئے پور الو رہائی وے کے ذریعہ گائے ٹرانسپورٹ کرنے کے ساتھ ساتھ جانے پر رضا مندی ظاہر کی تھی۔

انہوں نے مزیدکہاکہ خان نے گائیوں کی منتقلی کے لئے اپنی گاڑی مشتاق کو کرایہ پر دی تھی۔ آپنی غمگین آنکھوں اوردر د بھرے لہجہ میں خان نے پیٹھ پر ائے زخم دیکھائے ۔ پولیس جوانوں کے مطابق مذکورہ نشان گاؤں والوں کے ہاتھوں بیلٹوں اور لاٹھیوں سے پیٹائی کا نتیجہ ہے۔خان نے کہاکہ ’’ میں ایک لاری ڈرائیور ہوں‘ میرے دوست مشتق نے مجھ کہاتھا کہ جئے پور میں سہارنپور سے گائیوں کو ٹرانسپورٹ کرنا ہے۔

مشتاق کا سفر کے دوران سوئفٹ کار میں جارہے تین نوجوانوں کے ساتھ بحث ہوگئی ‘‘۔ انہوں نے مزیدبتایا کہ مذکورہ نوجوانوں میں سے ایک ’’ گاؤں والوں کو اکٹھا کرنے کاکام کیا۔ وہاں پر اندھیرا تھا کوئی دیکھائی نہیں دے رہاتھا‘ صرف برہم آوازیں میری قریب آرہی تھیں‘میں ترکاری او رفروٹس کے ٹرانسپورٹ کاکام کرتاہوں‘۔ درایں اثناء خان حالات کو سمجھتا‘ مشتاق تنگ راستے اپنی جان بچاکر نکلنے میں کامیاب ہوگیا۔

کیونکہ ہجوم کی توجہہ اب فرار ہونے والے ’’ میویشیوں کے اسمگلر‘‘ کی طرف مبذول ہوئی حان نے فوری طور پر گاڑی کی رفتار بڑھا دی اور فارمس کی طرف جانے لگا مگر راستے میں اس کی گاڑی خراب ہوگئی۔ گاؤں والوں نے اسکو درخت سے باندھ کر اس وقت تک پیٹا جب تک کہ وہ بیہوش نہیں ہوگیا۔خان نے ٹی او ائی سے کہاکہ ’’ مشتاق کے گائیوں کے لئے 13000روپئے ادا کئے تھے ۔

گائیوں کی خریدے کے معاملات میں اس نے مجھے شامل نہیں کیاتھا‘‘۔خان نے مزیدکہاکہ اپنی زندگی کے گذر بسر کے لئے وہ خود ترکاری اور میوؤں کی منتقلی کے لئے خود وہیکل چلانے کاکام کیاکرتا تھا۔الور کے مرزا پور کا ساکن خان نے کہاکہ ’’ میری ایک چھوٹی بیٹی ہے اور میں سابق میں ترکاریوں کی منتقلی کے لئے ہائی ویز پر ٹرک چلاتا تھا ۔

خان کا کہنا ہے کہ وہ گیارہ بھائی بہن ہیں اور وہ ان کے گھر کا کوئی فرد بھی غیر قانونی سرگرمیوں میں کبھی ملوث نہیں رہا ہے۔ اسکے برخلاف ’’ بے قصور ‘‘ پائے جانے کے متعلق خان کے بیان کے برعکس پولیس کا کہنا ہے کہ سابق میں مویشی قانون کے تحت دو مرتبہ اس پر مقدمہ درج کیاگیا ہے۔جنوری میں ہارسوا پولیس اسٹیشن نے اس کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیاتھا۔ حال ہی میں اس کی ضمانت پررہائی عمل میں ائی ہے۔

اس بات کی جانکاری ایک افیسر نے دی او رکہاکہ کشن گھن گھر با س پولیس اسٹیشن میں اس کے خلاف دو ایف ائی آر درج کئے گئے ہیں۔ جس میں سے ایک گائیوں کی غیر قانونی منتقلی اور دوسرا نامعلوم شخص پر بے رحمی کے ساتھ حملہ کرنے کا واقعہ ہے۔پولیس کودئے گئے اپنے ایک بیان میں جس کی کاپی ٹی او ائی کے پاس بھی خان نے اس بات کو قبول کیاہے کہ ذبیحہ کے لئے گائے کو ہریانہ سے منتقل کیاجارہا تھا ‘ جئے پور ائی جی رینج ایس سنگیتھر نے کہاکہ جملہ بارہ گاؤں والوں نے انہیں پیٹا ۔ تین لوگ کو گرفتار کرکے بعدازاں انہیں ضمانت پر رہا کردیاگیا۔