نواز شریف کی بیٹی کا جیل کے آرام سے انکار

اخبارات کو مریم نواز کا مکتوب، شریف خاندان کے ارکان کی باپ بیٹی سے ملاقات
اسلام آباد 15 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کے بدنام زمانہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی بیٹی مریم نواز جنھیں اپنے والد کے ہمراہ قید کردیا گیا ہے، قید خانے میں بہتر سہولتوں سے استفادہ کرنے کو مسترد کردیا۔ 68 سالہ نواز شریف اور 44 سالہ مریم نواز کو اے ون فیلڈ کرپشن مقدمہ میں اُن کی لاہور ایرپورٹ پر لندن سے آمد کے کچھ ہی دیر بعد گرفتار کرلیا گیا تھا۔ اُنھیں ایک خصوصی طیارے کے ذریعہ اسلام آباد منتقل کیا گیا اور وہاں سے ایک علیحدہ گاڑی میں مسلح ارکان عملہ کی اور پولیس کی نگرانی میں اڈیالا جیل منتقل کیا گیا۔ ایک متمول خاندان کی فرد مریم نواز قید خانہ میں بی کلاس کی مستحق ہیں، اُنھیں دستیاب سہولتوں میں ایک دری، ایک میز اور کرسیاں، چھت گیر برقی پنکھا، 21 انچ کا ٹی وی اور ایک اخبار اُن کی اپنی لاگت پر فراہم کئے جاسکتے ہیں تاہم اُنھوں نے تحریری طور پر اپنے مکتوب میں جس پر اُن کے دستخط بھی ہیں، ذرائع ابلاغ کو ایک مکتوب روانہ کیا جس میں تحریر ہے کہ اُنھیں جیل سپرنٹنڈنٹ کی جانب سے بہتر زمرہ کی سہولتوں کا پیشکش کیا گیا تھا جو قواعد کے مطابق ہے لیکن انہوںنے اپنی مرضی اور خوشی سے اِن سہولتوں سے استفادہ کرنے سے انکار کردیا ہے۔ یہ صرف اُن کا اپنا فیصلہ ہے قید خانے کے عہدیداروں کے بموجب سابق وزیراعظم کی حیثیت سے نواز شریف بھی اِن سہولتوں کے مستحق ہیں۔ نواز شریف اور اُن کی دختر نے اپنے ارکان خاندان سے کل رات ملاقات کی۔ اُن سے ملاقات کرنے والوں میں اُن کی بوڑھی والدہ شمیم اختر، شہباز اور مریم نواز کی دختر مہرالنساء اور شہباز کے فرزند حمزہ شہباز شامل تھے۔ ملاقات کا انتظام جیل سپرنٹنڈنٹ کے کمرے میں کیا گیا تھا اور یہ ملاقات دو گھنٹے جاری رہی۔ جس کا اہتمام حکومت کی خصوصی اجازت سے کیا گیا تھا۔ جیل عہدیداروں نے جمعرات کا دن شریف خاندان کی ملاقات کے لئے مقرر کیا ہے۔ عام طور پر جمعہ کے دن ارکان خاندان کو قیدیوں سے ملاقات کی اجازت دی جاتی ہے۔ تاحال نواز شریف اور اُن کی دختر کی گرفتاری کے بعد کوئی بھی غیر معمولی سیاسی سرگرمی یا بے چینی نہیں دیکھی گئی۔ صرف اُن کی آمد کے دن 13 جولائی کو جلوس نکالنے کا اہتمام کیا گیا تھا ۔