نوائیڈا۔ رکن پارلیمنٹ کے گود لئے ہوئے گاؤں میں ’’ بی جے پی کا داخلہ نہیں‘‘ والے پوسٹرس اب بھی لگے ہوئے ہیں

جبکہ بورڈ پچھلے اکٹوبر میں لگایاگیاتھا‘ تاکہ ’حصول اراضی بل پر ناراضگی ‘ کا اظہار کیاجاسکے‘ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ 11اپریل کے روز یہ رائے دہی کا موضوع بن جائے گا جب لوگ ووٹ ڈالنے کے لئے جائیں گے

نوائیڈا۔ یہاں کے کاچیرا گاؤں میں لگا ہوا بورڈ جس پر لکھا ہے’’ بی جے پی ممبرس کا داخلہ منع ہے‘‘ لوگوں کا مرکز توجہہ بنا ہوا ہے‘ اس گاؤں کو گوتم بدھ نگر کے موجودہ رکن پارلیمنٹ مہیش شرما نے پانچ سال قبل گود لیاتھا۔جبکہ بورڈ پچھلے اکٹوبر میں لگایاگیاتھا‘ تاکہ ’حصول اراضی بل پر ناراضگی ‘ کا اظہار کیاجاسکے‘ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ 11اپریل کے روز یہ رائے دہی کا موضوع بن جائے گا جب لوگ ووٹ ڈالنے کے لئے جائیں گے۔

کلدیپ نگر کے28سالہ ساکن جو کہ اے بی وی پی کا کسی دور میں حصہ رہا ہے نے کہاکہ ’’ہمیں مایوسی ہے‘ مہیش شرما نے گاؤں کو گود لینے کے بعد اب تک ایک مرتبہ بھی یہاں کا دورہ نہیں کیا۔ ہم این او ٹی اے کا استعمال کریں گے‘‘۔

گاؤں کے پردھان نے دعوی کیا ہے کہ بی جے پی فوج کے متعلق بات کرتی ہے مگر یہاں پر گاؤں میں ویر چکرا لانس ہولدار گیان چندن کا گھر ہے جس کی اب تک ایک یادگار بھی قائم نہیں کی گئی ہے۔تیج سنگھ نے کہاکہ’’ سن 1971کی جنگ میں بہادری پرانہیں ویر چکرا سے نوازا گیاتھا ۔

ہم سب نے ایک چھوٹا یادگارمقام کا استفسار کیاتھا ۔ اس کی تعمیر ہم اپنے پیسوں سے کررہے ہیں‘‘۔ مذکورہ گاؤں ایک خانگی بلڈنگ کمپنی کے ساتھ چل رہے تیرہ سال پرانے تنازعہ کا مرکز ہے جس میں گاؤں والوں کا دعوی ہے کہ اس نے بناء معاوضہ ادا کئے گاؤں کی زمین حاصل کرلی ہے۔

اکٹوبر2018میں کمپنی کی ایماء پر کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچانے کے سبب احتجاج ہوا تھا جس کی وجہہ سے پولیس نے احتجاجیو ں کے خلاف کاروائی بھی کی تھی۔

معاوضہ کی ادائی کے متعدد کیس الہ آباد ہائی کورٹ اور سور ج پور ہائی کورٹ میں زیر التوا ہیں۔گاؤں والو ں کا دعوی ہے کہ ترقیاتی پالیسی کے حصہ کا طور پر ساٹھ سولار لائیٹس انہیں فراہم کی گئی تھیں مگر کئی لائٹس کی بیاٹریاں کام نہیں کررہی ہیں۔

نہ تو اسپتال ہے اور نہ ہی بینک ہے‘ لوگوں کو غازی آباد یا پھرگریٹر نوائیڈا جانا پڑتا ہے۔