ننھے بچوں سے بات کرنا

ننھے بچے جو اپنے والدین سے اکثر بات چیت میں مصروف رہتے ہیں امکان ہے کہ اسکول میں زیراستعمال زبان جلد سیکھنا شروع کرتے ہیں ۔ بچوں کا راست بات چیت میں شامل ہونا ان کی لسانی مہارت میں اضافہ کی وجہ بنتا ہے اور ان کے کامیاب مستقبل کی پیش قیاسی ممکن ہے ۔ اس تحقیق سے نشاندہی ہوتی ہے کہ جو بچے سیکھنے میں پیچھے رہتے ہیں ان کی بات چیت کا جلد آغاز ان کی لسانی مہارت کو بہتر بناتا ہے ۔

اسٹانفورڈ یونیورسٹی کے نفسیات کی پروفیسر این فرنالڈ نے تجربات کئے جن سے پتہ چلا کہ امیر اور غریب بچوں کی زبان کا فرق ان کی شیرخواری کے دور سے ہی ظاہر ہونے لگتا ہے ۔ ان کی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ دونوں کے الفاظ کے ذخیرے اور زبان کی مہارت حاصل کرنے کی ان کی مدت میں نمایاں فرق ہوتا ہے ۔ 18 ماہ کی عمر کے بچے اگر انگریزی زبان سیکھیں تو ان مالدار طبقوں اور غریب طبقے کے بچوں کی زبان میں اسی عمر میں نمایاں فرق دیکھا جاسکتا ہے۔ 24 ماہ کی عمر تک مالدار طبقے کے بچوں اور غریب طبقے کے بچوں کی لسانی صلاحیت میں اہم اور نمایاں فرق دیکھا جاتا ہے ۔ فرنالڈ کی تحقیق سے اس فرق کی ایک امکانی وجہ ظاہر ہوگئی ہے ۔

فرنالڈ اور ان کے ساتھیوں نے پسماندہ طبقے کے بچوں کے اسپینی سیکھنے کے عمل کی وجہ وہ اپنے گھروں کے ماحول میں سیکھتے ہیں ، دن رات ریکارڈنگ کرکے پتہ چلایا کہ پسماندہ طبقات کے بیشتر والدین اور مالدار طبقے کے والدین کی اپنے بچوں سے بات چیت میں نمایاں تغیر پایا جاتا ہے ۔ جو بچے راست بات چیت کی سماعت کرتے ہیں ان کی زبان سیکھنے اور اس میں مہارت حاصل کرنے کی صلاحیت زیادہ ہوتی ہے ۔ وہ زیادہ تعداد میں نئے الفاظ سیکھتے ہیں۔ ان نتائج سے نشان دہی ہوتی ہے کہ غیرارادی طورپر بات چیت سن لینے والے بچوں کی بنسبت راست بات چیت میں شامل رہنے والے بچوں کی زبان سیکھنے اور اس میں مہارت حاصل کرنے کی صلاحیت ، الفاظ کا ذخیرہ پیدا کرنے کی صلاحیت نمایاں طورپر زیادہ ہوتی ہے ۔