ننھا بھالو اور شہد

ایک جنگل میں ننھا منا بھالو اپنی ماں کے ساتھ رہتا تھا۔ ننھے بھالو کو شہد بہت پسند تھا۔ وہ چاہتا تھا کہ ہر وقت شہد کھاتا رہے، لیکن جتنا شہد اُسے ماں لاکر دیتی، اس پر وہ اپنی ماں سے کہتا ’’ماں! تم جانتی ہو کہ مجھے شہد کس قدر پسند ہے۔ اس لئے تم مجھے ہر وقت کھلایا کرو یا پھر ایسا کرو کہ مجھے بھی اپنے ساتھ لے جایا کرو۔ یہ سن کر اس کی ماں بولی ’’بیٹا! آپ ابھی بہت چھوٹے ہو۔ جب بڑے ہوجاؤگے تو لے چلوں گی‘‘۔
ایک روز ننھا بھالو گھر کے باہر بیٹھا ہوا ماں کا انتظار کررہا تھا کہ اچانک اُسے شہد کی مکھی اُڑتی ہوئی نظر آئی۔ اس نے سوچا کہ شہد کی مکھی یقینا چھتے کی طرف جارہی ہوگی؟ یہی سوچ کر وہ اس کے پیچھے چل پڑا۔ تھوڑی ہی دیر بعد ننھا بھالو چھتے کے نیچے کھڑا تھا۔ اس نے سوچا کہ کیوں نہ آج شہد نکالا جائے تاکہ گھر آنے پر میں ماں کو دکھاؤں اور اس طرح مجھے شہد کی تلاش میں اکیلے جانے کی اجازت بھی مل جائے گی۔ اس خیال کے آتے ہی وہ درخت پر چڑھ گیا، مگر جیسے ہی اس نے چھتے میں ہاتھ ڈالنا چاہا تو مکھیوں نے اُس پر دھاوا بول دیا۔ وہ گھبراکر اپنی ماں کو آواز دینے لگا۔ ننھے بھالو کی ماں ویسے ہی اُس کی تلاش میں ماری ماری پھر رہی تھی۔ جیسے ہی اُسے آواز سنائی دی، وہ سمجھ گئی کہ اس کا بچہ کس درخت پر موجود ہے۔ وہ جب وہاں پہنچی تو اس نے دیکھا کہ ننھا بھالو شہد کی مکھیوں کے حملے کی زد میں ہے۔ وہ درخت پر چڑھی اور اپنے بچے کو لے کر پاس ہی موجود ندی میں کود گئی۔ گھر آکر ننھے بھالو نے ماں سے معافی مانگی اور وعدہ کیا کہ وہ آئندہ بغیر بتائے کہیں نہیں جائے گا۔