نماز کی برکت

یہ ان دنوں کی بات ہے ۔ جب میں میری بہن اور بھائی اور بھتیجا اپنے ماموں کے گھر گئے ہوئے تھے۔ ہمارے ماموں زاد کزن سے ہماری بہن کی شادی ہوئی تھی اور یہ جو واقعہ آپ پڑھنے جارہے ہیں۔ ہمارے ماموں زاد کزن کے ساتھ بھی پیش آیا تھا۔ اصل میں وہ مذہبی قسم کے آدمی ہیں اور انہوں نے اپنی عبادت کیلئے ایک الگ کمرہ بنایا ہوا تھا اور وہاں پر قرآن پاک، جائے نماز، تسبیح اور اس طرح کی دوسری چیزیں رکھی ہوئی تھیں وہ چٹائی زمین پر بچھا کر اسی کمرے میں سوتے تھے۔ ایک صبح بھائی جان صبح فجر کی نماز کیلئے وضو کرنے کیلئے باہر گئے اور واپس آکر دروازہ بند کردیا۔ نماز سے فارغ ہوکر انہوں نے دروازہ کھولا تو دروازے میں سانپ مرا پڑا تھا۔

سانپ شاید اس وقت مرا جب بھائی جان نے دروازہ بند کیا اور سانپ کا سر دروازے میں آگیا اور سانپ وہیں مر گیا۔ پھر صبح بھائی نے ہمیں مرا ہوا سانپ دکھایا۔ سانپ کالے سیاہ رنگ کا تھا اور بھائی جان بالکل بھی پریشان نہ تھے کہ ان کے کمرے سے سانپ نکلا ہے۔ وہ بالکل مطمئن تھے جیسے کچھ ہوا ہی نہیں۔ ہم سب تو خدا کا لاکھ لاکھ شکر ادا کرتے رہے کہ اس نے بھائی جان کو محفوظ رکھا اور سانپ نے انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچایا ۔ یہ سب نماز کی برکت ہے کہ انہیں کوئی نقصان نہیں ہوا۔ اگر وہ اس وقت نماز پڑھنے کیلئے نہ جاتے تو پتہ نہیں کیا ہوجاتا۔ یہ سوچتے ہی میرے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں ۔ اس لئے ہمیں بھی چاہئے کہ نماز پابندی سے ادا کریں۔ خدا کسی کی عبادت کو رائیگاں نہیں جانے دیتا بلکہ اسے اس کا صلہ ضرور دیتا ہے۔

شاہ کسریٰ کا انصاف
نو شیرواں یعنی شاہ کسری کا عدل تو مشہور ہے چنانچہ ایک مرتبہ کا واقعہ ہے کہ کسی شخص نے کسی دوسرے سے کوئی مکان خریدا اور خریدار کو اس مکان میں خزانہ دریافت ہوگیا تو اس نے بائع کو (یعنی بیچنے والے کو) اس کی اطلاع دی کہ آپ کے مکان میں مجھے خزانہ ملا ہے یہ سن کر بائع نے جواب دیا کہ میں نے جب آپ کو یہ مکان فروخت کیا تو مجھے معلوم نہیں تھا کہ اس میں خزانہ ہے۔ اگر تھا بھی تو مکان خریدلینے کے بعد آپ کا حق ہے کیونکہ اب آپ مکان کے مالک ہیں۔ اس پر مشتری یعنی خریدار کا اصرار بڑھتا رہا کہ میں نے تو مکان خریدا ہے یہ تو آپ کا حق ہے۔ آپ کو لینا پڑے گا۔ نوبت یہاں تک پہنچی کہ دونوں کا جھگڑا بڑھتے بڑھتے مقدمہ کسریٰ کی عدالت میں پہنچا اور کسریٰ نے طرفین کے بیان سن کر کچھ دیر سر جھکایا اور کچھ سوچ کر دریافت کیا کہ تم دونوں کے کوئی اولاد ہے؟ اس پر بائع نے عرض کیا کہ ہاں میرا ایک جوان لڑکا ہے اور مشتری نے بتایا کہ میری ایک جوان لڑکی ہے۔ یہ حال معلوم کرنے کے بعد کسریٰ نے حکم دیا کہ تم دونوں آپس میں لڑکے اور لڑکی کی شادی کر کے ان دونوں کی ضروریات میں اس خزانہ کو لگا دو تا کہ تم دونوں میں رشتہ قرابت کے ساتھ یہ خزانہ تمہاری اولاد کے کام آسکے اور تمہارا جھگڑا بھی ختم ہوجائے۔ یہ حکم شاہی پاکر دونوں نے اس کی تعمیل کی اور عدل نوشیرواں کی بدولت ان کا جھگڑا ختم ہوگیا۔