نمازسے متعلق حیرت انگیزسائنسی طبی تحقیقات

نماز ہرعاقل،بالغ مسلمان مردوعورت پرفرض ہے۔نماز سے جہاں روحانی مدارج ومراتب میں اضافہ ہوتا ہے اور طمانیت وسکون کی دولت نصیب ہوتی ہے وہیںاس کے مادی وطبی فوائد بھی بے حدوحساب ہیں۔نماز کے لئے طہارت ووضوشرط ہے،وضومیں دہن کومسواک سے صاف کیا جاتاہے،سائنس دانوں نے اعلی برانڈ کے ٹوتھ پیسٹ وغیرہ سے کہیں زیادہ اس کی افادیت تسلیم کی ہے،یہی وجہ ہے بعض کمپنیاں ٹوتھ پسٹ کی تیاری میں مسواک کے اجزاء شامل کررہی ہیں،جبکہ سیدنا محمدرسول اللہ ﷺ نے آج سے چودہ سوسال سے بھی پہلے اس کی اہمیت وفضیلت بیان فرمائی ہے ، خودآپ ﷺنے اس پرمواظبت فرمائی اورامت کواس کی ترغیب بھی دی ہے۔وضومیں بہت سے اعضاء دھوئے جاتے ہیں جن کا دھویا جانا جہاںاعضاء کی صفائی وطہارت کے ساتھ مفیدنتائج کا حامل ہے وہیں سراورگردن کے جس حصہ پرٹھنڈے پانی سے مسح کیا جاتاہے وہاں سے دماغ تک خون پہنچانے والی رگیں گزرتی ہیں ،سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ گردن کی رگوں پررات ودن میں چارسے پانچ مرتبہ پانی سے تر ہاتھوں کا پھیرنا انسان کوبڑی حدتک دماغی امراض سے محفوظ رکھتا ہے۔ وضو ایک ایسا عمل ہے جو اعضاء وجوارح کوتروتازہ رکھتا ہے جس سے خوشگواری کے احساس میں اضافہ ہوتاہے،سورج طلوع ہونے سے پہلے نمازفجراداکی جاتی ہے ،صبح خیزی یعنی صبح جلدنیندسے بیدارہونے اورفجرکی نمازاداکرنے کیلئے پاپیادہ مسجدکا رخ کرنے سے اچھی خاصی صبح کی سیرہوجاتی ہے،صبح کی تروتازہ ہواکے جھونکے بڑے لطیف و فرحت بخش ہوتے ہیں اورانسانی صحت پر خوشگوار اثرات مرتب کرتے ہیں ،جبکہ سائنسی تحقیق اس کی اہمیت وافادیت کوآج تسلیم کررہی ہے۔نماز کیلئے جب مسلمان جائے نماز پرجاتے ہیں توسب سے پہلے جوکلمات توجیہ (انی وجہت وجہی للذی فطر السماوات والارض حنیفا وما انا من المشرکین) زبان سے اداکرتے ہیں اس میں دنیا جہاں سے منہ موڑکراللہ سبحانہ کی جناب میں یکسوئی کے ساتھ دل وجان سے اس کی طرف متوجہ ہوتے ہیں ۔اللہ سبحانہ کی بڑائی وکبریائی ایسے بیان کرتے ہیں کہ پھرکسی بڑی سے بڑی شیٔ کی بڑائی ان کی نگاہوں میں ہیچ ہوجاتی ہے ،کم سے کم درجہ میں اس استحضارکے ساتھ نماز اداکی جاتی ہے کہ میرا خالق ومالک اورپالنہارمجھے دیکھ رہاہے۔یہ استحضاربڑا راحت فزاہوتاہے اوراس استحضارسے جویکسوئی حاصل ہوتی ہے وہ دل ودماغ کیلئے سکون وطمانیت اور ایمانی حلاوت کا باعث بنتی ہے،نماز کے احکام وآداب کی رعایت رکھتے ہوئے سارے ارکان کااداکرنا روحانی عظیم فوائدکے ساتھ مادی وجسمانی بے نہایت فوائد کا باعث ہے۔سائنسدانوں کا تحقیقی تجز یہ یہ ہے کہ نماز کے دوران خاص طورپرسجدہ کی حالت میں ا یلفا ویوزایکٹویٹی میں بے نہایت اضافہ ہوجاتاہے،اوریہ ویوزانسانی دل ودماغ میں سکون واطمینان ،مسرت وخوشی کے جذبات واحساسات پیداکرتے ہیں، زندگی کی راہوں میں جوتلخیاں اورناخوشگواریاں انسان کومضطرب وبے چین رکھتی ہیں جس سے دل ودماغ پراگندہ ہوجاتے ہیں نمازان ساری نفسیاتی وذہنی الجھنوں کا مداواکرتی ہے۔نفسیاتی مسائل کے حل کیلئے بازارمیں جومہنگی اورمنفی نتائج کی حامل ادویات دستیاب ہیں جن کونفسیاتی ڈاکٹرس تجویزکرتے ہیں نفسیاتی مسائل سے دوچارمریض نمازپابندی سے ا داکرکے ان مضرصحت ادویات سے چھٹکارہ حاصل کرسکتے ہیں،محققین نمازکے ان حیران کن اورشاندارنتائج سے ساری انسانیت کوروشناس کرانے کیلئے بین الاقوامی شہرت یافتہ سائنسی جریدے ’’اپلائڈسائیکالوجی‘‘میں اس کو شائع کروادیا ہے۔ مغرب کے متعددجرائدنے بھی اس اعتراف کے ساتھ اس کوشائع کیا ہے کہ سائنسی شواہدکی روشنی میں مسلمانوں کی عبادت نمازدماغ میں ایلفا ویوزایکٹویٹی کونمایاں طورپربڑھادیتی ہے۔ الغرض تکبیر تحریمہ سے سلام پھیرنے تک جواعمال انجام دئیے جاتے ہیں اس سے اندورونی وبیرونی سارے اعضاء وجوارح حرکت میں آجاتے ہیں ،دوران خون کی گردش بڑھ جاتی ہے جس سے چستی وپھرتی میں اضافہ ہوتاہے۔دی انڈی پینڈنٹ کے مطابق سائنسی جریدے ،انٹرنیشنل جرنل آف انڈسٹرئیل اینڈ سسٹمز انجینئرنگ میں ایک تازہ ترین تحقیق’’این ایرگونومک ا سٹڈی آف باڈی موشن ڈیورنگ مسلم پرئیریوزنگ ڈیجیٹل ہیومن ماڈلنگ‘‘ شائع ہوئی ہے ،اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ پابندی کے ساتھ نمازپڑھنے سے کمرکے درد،جوڑوں کے دردسے نجات مل جاتی ہے، اعضاء وجوراح اوراعصاب تازہ دم ہوجاتے ہیں اوران کی کارکردگی اوربڑھ جاتی ہے ،دنیا بھرکے مختلف ملکوں کے مسلم مردوخواتین کی نماز کی ادائیگی کے دوران کمپیوٹرماڈلنگ کی جدیدترین ٹکنالوجی کے ذریعہ تحقیق کی گئی ، امریکی ریاست ’’پنسلوانیا‘‘کی ’’پین اسٹیٹ بیرنیڈیونیورسٹی کے سائنسدانوں نے یہ تحقیق انجام دی اوراس نتیجہ پرپہنچے کہ کولیسٹرکی وجہ دل کے امراض لاحق ہوتے ہیں اورامراض کی طرح یہ مرض اس وقت سماج کوبڑی حدتک اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے،یہ بھی تحقیق سامنے آئی ہے کہ عمدہ اندازمیں نماز کے ارکان کی ادائیگی کولیسٹرول کوتحلیل کرنے میں اہم رول اداکرتی ہے۔الغرض نماز کے جسمانی وطبی فوائدکوجدیدسائنس تسلیم کرنے پرمجبورہے۔

نمازمخصوص عبادت ہے ،جس کی ادائیگی کا اہم ترین مقصدبندہ اورخالق ومالک کے درمیان روحانی ربط وتعلق کا قیام ہے،سیدنا محمدرسول اللہ ﷺامام الانبیاء والمرسلین ہیں جوشریعت آپ ﷺکودی گئی ہے اس پرعمل کا مقصداولین اللہ سبحانہ کی رضا،اس کی خوشنودی اخروی نجات وکامیابی ہے، بس اسی غرض سے مسلمان اس پرعمل کے پابندہیں نہ کہ کسی مادی منفعت کی چاہت میں۔ ظاہرہے کوئی مادی منفعت اس میں شامل ہوجائے توپھروہ بندگی ۔بندگی کہاںرہتی ہے،بندہ بندگی کے تقاضوں کو بھول جائے یہ آداب بندگی کے مغائرہے،اوراس غرض سے کی جانے والی عبادت ظاہرہے کبھی نتیجہ خیز وثمرآورنہیں ہوسکتی ،اسلام کے سارے احکام بشمول عبادات میں اخلاص نیت کی بڑی اہمیت ہے ،اخلاص کے ساتھ احکامات الہیہ کی پابندی اورعبادتوں کے اہتمام سے اعمال میں نورانیت آتی ہے اورروح کوبالیدگی نصیب ہوتی ہے،اب رہا جسمانی صحت وتندرستی وہ توضمناً خودبخودحاصل ہوجاتی ہے مسلمان اس کومقصود بالذات نہیں بناتے اورنہ ہی اس طرح کا کوئی شائبہ دل ودماغ کے کسی گوشہ میں ہوتا ہے۔اسلام کے نظام حیات کاایک اہم ترین ستون عبادات ہیں جس میں بدنی عبادات جیسے نماز،روزہ وغیرہ اورمالی عبادات زکوۃ،صدقہ خیرات وغیرہ ہیں،حج جیسی اہم ترین عبادت ان دونوں کی جامع ہے۔ یہ ایسی عبادات ہیں جس سے جسمانی طاقت وقوت بحال رہتی ہے، انسانی زندگی میں روحانی سکون آجاتاہے،دل ودماغ کی ترقی اورکارکردگی میں اضافہ ہوتاہے روحانی مدارج ارتقائی منازل طے کرتے ہوئے بندہ کوقرب باری تعالی کی منزل تک پہنچاتے ہیں اوریہ تقرب دنیا وآخرت میں کامیابی کی شاہ کلیدہے ۔یوں تو نماز کے مادی وطبی فوائد بے حدوحساب ہیں جونمازی کوصحت کے مسائل سے بڑی حدتک بے نیازرکھتے ہیں،لیکن یہ ایمان والوں کیلئے مقصودبالذات نہیں بلکہ اخلاص وللہیت ،رضاجوئی کے مقصدسے حق بندگی اداکرنے کیلئے نمازاداکی جاتی ہے۔نمازتودراصل روح کی غذاہے ،نمازجس قدراستغراق کے ساتھ اداہوگی اتنی ہی روح کوغذاملے گی،جسمانی صحت وسلامتی اوراس کی طاقت وقوت کی بحالی سے کہیں زیادہ روح کی صحت وقوت اہم ہے ،اس کے بہم پہنچانے میں نمازاوردیگرعبادات کا اہم رول ہے۔پھرجسم فانی ہے اس کوتوفنا ہونا ہے،اس کی طاقت وقوت اوراس کی حیات کوئی دیرپا نہیں ہے،ہواکے خوشگوارجھونکے کی طرح زندگی کے ایک اہم حصہ (جوانی )میں آتی ہے اوردبے قدم بتدریج ایسے واپس چلی جاتی ہے کہ اس کے جانے کا احساس تک نہیں ہوتا،ظاہرہے جسمانی طاقت وقوت عارضی شیٔ ہے ،اس کے پیچھے وہی دوڑتے ہیں جوروح کی زندگی اوراس کی صحت وطاقت کی اہمیت سے غافل ہیں۔ ایمانی فراست عارضی وفانی چیزوں کی چاہت میں کھونے سے بچاتی ہے ،نمازکے بے حدوحساب مادی وطبی فوائدایک مومن کواپنے طرف متوجہ کرہی نہیںسکتے ،اللہ سبحانہ کی محبت وچاہت اس کے احکامات کی تعمیل میں سربہ سجودی کی نعمت روح کوسیراب کرتی ہے اوریہ روح کی سیرابی صرف روح تک محدودنہیں رہتی بلکہ روح بدن کی جس قیدمیں ہے اس بدن کے رگ وریشہ کے ذریعہ جسم کے ہرہرجزمیں سرایت کرجاتی ہے ،روحانی لطافت توضرورحاصل ہوتی ہے لیکن اس کے ساتھ مادی فوائد سے محرومی نہیں ہوتی۔سائنس کی تحقیقاتی آنکھ توصرف مادہ تک ہی پہنچ سکتی ہے روح کی حقیقت تک اس کی رسائی کہاں؟روح تک رسائی حاصل کرنا ہواورنمازوعبادات کی جوروحانی کیفیات روح کوسیراب کرتی ہیں اوراس کی روح افزا لطافت جوجسمانی کثافت کودورکرتی اورروح کومادی چاہتوں کی آلائشات سے پاک کرتی ہے اس کی حقیقتوں سے روشناس ہونا ہوتوپھرروحانیت کے عظیم تاجدارسیدعالم سیدالانبیاء والمرسلین محمدرسول اللہ ﷺکی روح پرورنورانی چشمان مبارک ہی پر انحصار کرنا پڑیگا،بس اسی نباض فطرت ،منبع حقائق ومعارف ذات گرامی کی بارگاہ عالی وقارمیں حاضری سے عقدہ کشائی ہوسکتی ہے،تحقیق وجستجوکے جویا سائنسدان بھی جونمازوعبادات پرمبنی فوائدکے مادی حقائق تک رسائی حاصل کررہے ہیں ان کوبھی روحانی حقائق کی معرفت نصیب ہوگی، خداکرے کہ ان کی مادی جستجوان کونمازکی روحانیت اوراس کے ارتقائی منازل کی لطیف نورانی حساسیت تک رسائی بخشے جوان کے اورساری انسانیت کے حق میں معرفت ربانی کا وسیلہ بنے۔