نریندر مودی کو بھی بالآخر ’ عام آدمی ‘ کا خیال آ ہی گیا

ملک کے ٹیکس ڈھانچہ میں اصلاحات لانے کا وعدہ ۔ یوگا گرو رام دیو کی تقریب میں شرکت
نئی دہلی 5 جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) بی جے پی لیڈر نریندر مودی نے آج وعدہ کیا کہ وہ ملک میں نظام محاصل میں اصلاحات لائیں گے ۔ انہو ںنے کہا کہ ٹیکسیس کا نظام عام آدمی پر بوجھ بن گیا ہے اور اس بات کی ضرورت ہے کہ اسے بدل دیا جائے ۔ مودی نے یہاں یوگا گرو رام دیو کی جانب سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ ٹیکس نظام عام آدمی پر ایک بوجھ بن گیا ہے ۔ اس کے نتیجہ میں بیوروکریسی کا کنٹرول بڑھ گیا ہے ۔ وقت کی اہم ترین ضرورت ہے کہ اس پر از سر نو غور کرتے ہوئے اس میں اصلاحات لائی جائیں ۔ ہماری پارٹی اس مسئلہ پر کام کرنے کو تیار ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی کے قائدین اور ماہرین کا حال ہی میں تین گھنٹوں تک اجلاس ہوا ہے جس میں کچھ مسائل سامنے آئے ہیں لیکن ہم اس کا جائزہ لیتے ہوئے نئے حل پیش کرنے کی کوشش کرینگے ۔ یوگر گرو رام دیو نے مطالبہ کیا ہے کہ عوام پر عائد کئے جانے والے تمام محاصل کو ختم کردیا جائے اور واحد بینکینگ معاملت کا ٹیکس عائد کیا جائے ۔ نریندر مودی کے یہ ریمارکس اس لئے اہمیت کے حامل ہیں کیونکہ کچھ دن سے پارٹی کے حلقوں میں بھی اس تعلق سے بات چیت ہو رہی تھی ۔ سابق بی جے پی صدر نتن گڈکری نے گذشتہ ماہ کہا تھا کہ وہ اپنی پارٹی کے وزڈم دستاویز میں انکم ٹیکس ‘ سیلس ٹیکس اور اکسائز ٹیکس کی برخواستگی کو بھی شامل کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ مسٹر گڈکری اس ٹیم کے سربراہ ہیں جو بی جے پی کیلئے عام انتخابات کا وزڈم دستاویز تیار کر رہی ہے ۔ مودی نے کہا کہ جو امیدیں رام دیو نے ان سے اور بی جے پی سے وابستہ کی ہیں وہ بہت زیادہ ہیں ۔

وہ اس بات کی کوشش کرینگے کہ ان توقعات کو پورا کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر نیتیں ٹھیک ہوں تو حل خود بخود دستیاب ہوسکتے ہیں۔ اس تقریب میں بی جے پی صدر راج ناتھ سنگھ اور راجیہ سبھا میں قائد اپوزیشن ارون جیٹلی نے بھی شرکت کی اور انہوں نے بھی نظام ٹیکس میں تبدیلیوں اور اصلاحات کی وکالت کی ہے ۔ ارون جیٹلی نے کہا کہ مسلسل ٹیکسوں کی وجہ سے ہی کالے دھن کا خطرہ بڑھا ہے کیونکہ لوگ ٹیکس اور محاصل سے بچنے اپنی رقومات بیرونی ممالک کو منتقل کرنے لگے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ نظام میں عام آدمی کی زندگی شروعات سے اختتام تک صرف ٹیکس دینے تک محدود ہو کر رہ گئی ہے ۔ انہوں نے اس سلسلہ میں کئی محاصل کا تذکرہ کیا جن میں مکان ٹیکس ‘ سرویس ٹیکس ‘ برقی ٹیکس ‘ آبرسانی شرحیں اور انکم ٹیکس وغیرہ کا تذکرہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ جو کچھ بھی کوئی فرد اپنی محنت سے کماتا ہے اس کا کچھ ہی حصہ اس کے پاس بچ جاتا ہے اور ایک خطیر حصہ ٹیکس میں چلا جاتا ہے ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ٹیکس کے ڈھانچہ کو سہل کیا جائے اور عام آدمی کو راحت پہونچائی جائے ۔