نریندر مودی بمقابلہ ممتا بنرجی

عدل اور انصاف اس رُوئے زمیں سے اُٹھ گیا
بس اسی باعث تو دنیا کو پریشانی ہوئی
نریندر مودی بمقابلہ ممتا بنرجی
مغربی بنگال میں جب وزیراعظم نریندر مودی نے لوک سبھا انتخابات کے لیے اپنی پارٹی کی انتخابی مہم کا عملاً آغاز کیا تو ایک دن بعد کولکتہ پولیس اور سی بی آئی کے درمیان تصادم کی نوبت پیدا کردینا بہت بڑی سیاسی چال کا حصہ معلوم ہوتا ہے ۔ مغربی بنگال کے پرانے چٹ فنڈ اسکام کیس کی تحقیقات کے سلسلہ میں سی بی آئی کی ٹیم کولکتہ پہونچکر کمشنر پولیس راجیو کمار سے پوچھ گچھ کرنا چاہتی تھی لیکن سی بی آئی کی اس کارروائی کے خلاف چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی کا سڑک پر نکل آنا اور دھرنا دے کر بیٹھ جانا ایک بہت بڑی سیاسی جنگ میں تبدیل ہوگیا ۔ تمام اپوزیشن پارٹیوں نے وزیراعظم نریندر مودی کے اشاروں پر سی بی آئی کی اس کارروائی کی مذمت کی اور ممتا بنرجی کی حمایت میں اُٹھ کھڑے ہونے کا اعلان کیا ۔ مرکز نے اگر سی بی آئی کے ذریعہ اپنی سیاسی انتقامی کارروائی لینا چاہا ہے تو یہ واقعی دستوری بحران کہلاتا ہے ۔ کولکتہ پولیس کمشنر راجیو کمار سے پوچھ گچھ کے لیے سی بی آئی نے کوئی پیشگی اطلاع نہیں دی اور نہ ہی اس بارے میں قانونی طریقہ کار اختیار کیا جس کے خلاف ممتا بنرجی کا برہم ہونا واجبی دکھائی دیتا ہے ۔ سی بی آئی کے عبوری ڈائرکٹر کا ادعا بھی غور طلب ہے کہ پولیس کمشنر کولکتہ کی حیثیت سے راجیو کمار نے چٹ فنڈ اسکام کی تحقیقات تو کی لیکن اس تحقیقات میں انہیں حاصل ہونے والے ثبوت کو تلف کردیا ۔ اس لیے اس کیس میں سی بی آئی کو مداخلت کرنی پڑی ہے ۔ لیکن یہ سوال اٹھایا جاسکتا ہے کہ آخر مودی حکومت کے تحت کام کرنے والے اس تحقیقاتی ادارہ کو اچانک پولیس کمشنر کولکتہ سے پوچھ گچھ کا فیصلہ کیوں کرنا پڑا ۔ کیس کی نوعیت اگر نازک ہے تو اس تعلق سے مکمل تیاری کرنی چاہئے تھی ۔ مرکز اور ریاست کے درمیان جو اصولی رابطہ ہوتا ہے اس کو مد نظر رکھے بغیر اگر یکطرفہ قدم اٹھایا جاتا ہے تو اس اقدام کو وفاقی اختیارات پر حملے کے مترادف قرار دیا جائے گا ۔ اگر کولکتہ پولیس کمشنر کے پاس چٹ فنڈ اسکام کے ثبوت موجود ہیں تو سی بی آئی ان ثبوت کو حاصل کرنے کے لیے مناسب طریقہ کار کو اختیار کرسکتی تھی ۔ محکمہ جاتی روابط کے بہتر عمل کے ذریعہ ثبوت طلب کیا جاسکتا تھا لیکن سی بی آئی کی ٹیم نے جس طریقہ سے کارروائی کی اس کے جواب میں اسے کولکتہ پولیس کے ساتھ تصادم کی نوبت سے گذرنا پڑا ۔ اس واقعہ نے مودی حکومت کے خلاف اپوزیشن کو پہلے سے زیادہ مضبوط بنادیا ہے ۔ ممتا بنرجی کی تائید میں صدر کانگریس راہول گاندھی نے کاندھے سے کاندھا ملا کر کھڑے رہنے کا اعلان کیا تو چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال نے بھی کولکتہ پہونچکر ممتا بنرجی کو اپنی بھر پور حمایت دینے کا اعلان کیا ۔ مرکز کی مودی حکومت کی غیر متوقع کارروائیاں اور حکمران کے ناقص مظاہرے نے تمام اپوزیشن کو متحد ہونے کا موقع دیا ہے ۔ مودی حکومت پر الزام عائد کیا گیا کہ اس نے جمہوریت اور وفاقی ڈھانچہ کا مذاق بنادیا ہے ۔ اس سے قبل بھی سی بی آئی نے دہلی کے انسداد رشوت ستانی بیورو ( اے سی بی ) کے آفس پر نیم فوجی دستوں کو بھیج کر قبضہ کرلیا تھا گویا مودی حکومت اپنی کارکردگی میں ہونے والی ناکامیوں کو پوشیدہ رکھنے کے لیے اپوزیشن کو ڈرانے کے لیے سی بی آئی کا زبردست طریقہ سے غلط استعمال کیا ہے ۔ سابق وزیراعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے مغربی بنگال کے اس واقعہ کو ایمرجنسی کے دنوں کی یاد سے تعبیر کیا کیوں کہ اس وقت مودی حکومت جو کچھ کررہی ہے اس کو غیر آئینی سمجھا جارہا ہے ۔ لہذا مرکز کی ایک ذمہ دار حکومت کی حیثیت سے اسے کسی بھی قسم کا غیر دستوری اور غیر قانونی قدم اٹھانے سے گریز کرنا چاہئے ۔ چند ہفتوں میں لوک سبھا انتخابات کی تیاری کرنی ہے تو ملک کو دستوری بحران میں ڈھکیلنے سے احتراز کرنا ہی ایک بہتر عمل ہوگا ۔ بصورت دیگر ملک کے عوام اپنے سامنے ہونے والے تماشہ کو دیکھ رہے ہیں ۔ رائے دہی کے دن یہی انصاف پسند عوام اپنے طریقہ سے اس دستوری بحران پیدا کرنے والی سیاسی طاقت کا حساب برابر کرسکتے ہیں ۔ جمہوریت بچاؤ دیش بچاؤ کی مہم شروع کرچکی اپوزیشن پارٹیوں کو پہلے سے زیادہ مضبوط اور متحد ہونے کا وقت آگیا ہے ۔۔