نامِ خدا کی برکت

حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’قیامت کے دن (میدان حشر میں) اللہ تعالی میری امت میں سے ایک شخص کو تمام مخلوقات کے سامنے طلب کرے گا اور اس کے سامنے گناہوں کے رجسٹر کھول کر ڈال دے گا، جن میں کا ہر رجسٹر حد نظر تک پھیلا ہوا نظر آئے گا۔ پھر اس شخص سے فرمائے گا کہ ان رجسٹروں میں جو کچھ لکھا ہوا ہے، کیا تو اس میں سے کسی چیز کا انکار کرتا ہے اور کیا تو یہ سمجھتا ہے کہ میرے لکھنے والوں نے تیرے ساتھ کوئی زیادتی کی ہے؟۔ وہ شخص عرض کرے گا کہ میرے پروردگار! نہیں۔ پھر پروردگار فرمائے گا کہ کیا تو کوئی عذر رکھتا ہے؟۔

وہ بندہ عرض کرے گا کہ نہیں، میرے پروردگار! (میں کوئی عذ بیان نہیں کیرسکتا) تب اللہ تعالی فرمائے گا کہ ’’ہاں (ہمارے پاس ایک چیز ہے، جو تیرے عذر کے قائم مقام ہے، یعنی ہمارے یہاں تیری ایک بہت بڑی) نیکی ہے (جو ہماری بارگاہ میں قبول کی جاچکی ہے اور جو تیرے تمام گناہوں کو مٹادے گی) اور یقیناً آج کے دن تجھ پر کوئی ظلم نہیں ہوگا۔ پھر ایک پرچہ نکالا جائے گا، جس میں ’’اشھد ان لاالٰہ الااللّٰہ وان محمدًا عبدہٗ ورسولہٗ‘‘ لکھا ہوگا۔ اس کے بعد اللہ تعالی اس شخص سے فرمائے گا کہ جاؤ اپنے اعمال (کے تولے جانے کی جگہ یا اعمال تولے جانے کے وقت اور یا اعمال تولے جانے کی چیز یعنی میزان) کے پاس پہنچ جا (تاکہ جب تیری نیکی کا یہ چھوٹا سا پرچہ تیرے گناہوں سے بھرے ہوئے ننانوی رجسٹروں کے ساتھ تولا جائے تو تجھ پر ظاہر ہو جائے کہ ہمارا عدل و انصاف کس طرح ظاہر ہوتا ہے اور تجھ پر کسی ظلم و زیادتی کی بجائے ہمارے فضل و احسان کا سایہ کس طرح سایہ فگن ہوا ہے)… حاصل یہ کہ اللہ تعالیٰ کے نام سے زیادہ وزن دار کوئی چیز نہیں ہوگی، کیونکہ اللہ تعالی کا نام سب سے بڑا اور سب سے بھاری ہے، اگرچہ گناہوں کے بڑے سے بڑے پہاڑ جیسے رجسٹر کیوں نہ ہوں‘‘۔ (ترمذی و ابن ماجہ)