’’ میں چھوڑ ہی دونگا ‘‘

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ بکر کا بھائی بیرون ملک مقیم ہے، فون پر اُس نے ایک مرتبہ اپنی بیوی سے دوران گفتگو اس کی بات نہ ماننے پر یہ کہا کہ ’’میں چھوڑ ہی دونگا‘‘ اس پر بیوی نے دریافت کیا۔ کیا چھوڑ دیتے تو جواب میں شوہر نے ’’ طلاق دیدے توں‘‘ کہا یہ واقعہ کوئی دیڑھ سال قبل کا ہے اس کے بعد بھی اپنے شوہر سے فون پر متفرق اوقات میں گفتگو ہوتی رہی اور وہ اپنے شوہر کے گھر برابر اس کے والدین کے پاس آتی جاتی رہی لیکن اب دو سال بعد جب بکر کا بھائی واپس آیا تو اچانک اب یہ کہہ رہے ہیں کہ ُاس نے فون پر تین مرتبہ طلاق دیدی ہے اس لئے یہ رشتہ اب باقی نہیں رہا۔ اس بارے میں کیا حکم ہے ؟
جواب : بشرطِ صحتِ سوال صورتِ مسئول عنہا میں اب مذکورہ بالا بکر کے بھائی کی صراحت سے اس کی بیوی کو اتفاق ہے یعنی شوہر نے چھوڑ ہی دونگا اور طلاق دیدے توں کہا تو کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی اور اگر اس کی بیوی اپنے بیان (یعنی فون پر تین مرتبہ طلاق دینے کی بات) پر قائم ہے اور بکر کے بھائی کو اس کا انکار ہے تو شرعی حکم کے مطابق بیوی پر گواہ یعنی بینئہ شرعیہ دو مرد یا ایک مرد ، دو عورتوں کی شہادت پیش کرنا لازم ہے۔ جب اس کے بیان پر کوئی گواہ نہ ہوں اور حقیقۃً گواہ یعنی بینۂ شرعیہ کا ثبوت ممکن بھی نہیں۔ اس لئے اگر شوہر حلف اٹھالے یعنی تین مرتبہ طلاق نہ دینے کی قسم کھالے تو ایسی حالت میں شوہر کے قول کا شرعاً اعتبار ہے۔ فتاوی مہدیہ مصری جلد اول کتاب الطلاق صفحہ ۱۷۴ میں ہے: سئل فی رجل حصل بینہ و بین صھرہ مشاجرۃ و منافسۃ فادعت زوجتہ بانہ طلقھا عنادا مع زوجھا فأنکروھا فھل اذا لم تقم علیہ بینۃ بالطلاق یکون ولقول قولہ بیمینہ فی عدم الطلاق المدعی بہ و علیھا اطاعتہ ؟ اجاب القول للزوج بیمینہ حیث لا بینۃ للزوج علی دعواھا الطلاق۔
نام مبارک کی تکرار پر، درود کا مکرر پڑھنا
سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ یہ بات مشہور ہے کہ جب کبھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا اسم مبارک ذکر کیا جائے تو درود شریف پڑھنا چاہئے اور نہ پڑھنے والا بخیل ہے۔ لیکن آپ سے دریافت کرنا یہ ہے کہ بسا اوقات ایک ہی شعر میں بار بار سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا نام مبارک آتا ہے۔ ایک ہی محفل میں کئی مرتبہ آقا علیہ السلام کا نام آتا ہے کیا ہر دفعہ درود شریف پڑھنا ہوگا یا اس کے علحدہ احکامات ہیں ؟
جواب : صورتِ مسئول عنہا میں امام طحاوی رحمتہ اللہ علیہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے اسم مبارک کے سننے پر درود پڑھنے کو واجب قرار دیا ۔ دیگر فقہاء نے ایک مرتبہ درود پر اکتفاء کرنا جائز بتایا ہے اور قنیہ میں مذکور ہے کہ فتوی دوسرے قول پر ہے یعنی ایک مجلس میں متعدد مرتبہ نام مبارک سنے تو ایک مرتبہ درود پر اکتفاء کرنا مفتی بہ قول ہے۔ تاہم ابوالحسنات علامہ محمد عبدالحی لکہنوی نے نفع المفتی والسائل صفحہ ۱۰۲ میں قنیہ میں مذکور مفتی بہ قول نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں: المفتی بہ والا صح ھوالاول لورود احادیث کثیرۃ دالۃ علی ذلک ۔ یعنی مفتی بہ اور صحیح ترین قول یہی ہے کہ جب بھی نام مبارک سنا جائے درود پڑھا جائے۔ ایک مجلس میں متعدد مرتبہ پڑھا جائے تو درود بھی متعدد مرتبہ پڑھا جائے کیونکہ بہت سی احادیث شریفہ اس پر دلالت کرتی ہیں۔
فقط واﷲ أعلم