میں وزارت عظمیٰ کی دوڑمیں نہیں ہوں ، مجھے صرف تعلیمی و تکنیکی شعبہ میں دلچسپی : راگھورام راجن ، سابق گورنر آر بی آئی

ان خبروں کو ماہر معیشت رگھو رام راجن نے سرے سے مسترد کر دیا ہے کہ وہ بی جے پی کے خلاف تیار ہوئے مہاگٹھ بندھن کی جانب سے وزیر اعظم کے امیدوار کی ریس میں شامل ہیں۔ انھوں نے ایک ہندی نیوز ویب سائٹ سے بات چیت کرتے ہوئے واضح لفظوں میں کہہ دیا کہ “یہ سب افواہ ہے۔ اس میں کوئی حقیقت نہیں۔ مجھے صرف تکنیکی اور تعلیمی شعبہ میں دلچسپی ہے اور اس شعبہ میں ملک کو آگے بڑھانے کے لیے کام کرنا ہے۔” انھوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ”ہم میں سے کئی لوگ اس کوشش میں لگے ہوئے ہیں کہ ملک کو آگے بڑھانے کے لیے اپنے نظریات کو سسٹم میں کیسے نافذ یا جائے۔ ہم ایک ایسی جگہ پر کھڑے ہیں جہاں ترقی کے لیے سابقہ رفتار کافی نہیں ہے۔ ہمیں ترقی کی حقیقت کو بنائے رکھنا ہوگا۔ ملک کی ترقی کے لیے کس طرح کے اصلاحات کی ضرورت ہے، ہمیں اس سلسلے میں سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔”

آر بی آئی گورنر عہدہ سے استعفیٰ دینے کے بعد کھل کر اپنے نظریات میڈیا کے سامنے رکھنے والے رگھو رام راجن ورلڈ اکونومک فورم میں شامل ہونے کے لیے ان دنوں داووس پہنچے ہوئے ہیں۔ معاشی پالیسیوں پر مودی حکومت کی لگاتار تنقید کر رہے رگھو رام نے داووس میں ‘نیوز 18’ سے بات چیت کے دوران کہا کہ “میں لیڈروں سے بات چیت کرتا رہتا ہوں تاکہ اپنے نظریات ان کے سامنے رکھ سکوں اور ان کے نظریات میں جان سکوں۔ میں ان سبھی سے بات کرتا ہوں جو مجھ سے بات کرنا چاہتا ہیں۔ میں نے گزشتہ دنوں مرکزی وزیر مالیات ارون جیٹلی جی سے بھی ملاقات کی تھی۔”

سیاسی میدان میں قدم رکھنے کے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انھوں نے واضح لفظوں میں کہہ دیا کہ “میں کوئی لیڈر نہیں ہوں اور یہ بات میں کئی بار کہہ چکا ہوں۔ آپ کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ آپ کی طاقت کیا ہے۔ میں ایک ٹیکنوکریٹ ہوں، ماہر تعلیم ہوں… یہی دو شعبے ہیں جن کے بارے میں مجھے جانکاری ہے۔” قابل ذکر ہے کہ تین سال تک آر بی آئی گورنر رہے رگھو رام راجن نے ستمبر 2016 میں عہدہ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ وہ فی الحال شکاگو کے بوتھ اسکول آف بزنس میں پڑھا رہے ہیں۔