’’میں سانس نہیں لے پارہا ہوں‘‘، موت سے قبل خشوگی کے آخری الفاظ

واشنگٹن، 10 دسمبر (سیاست ڈاٹ کام) سعودی صحافی جمال خشوگی نے استنبول میں واقع قونصلیٹ میں قتل سے عین قبل ‘‘میں سانس نہیں لے پارہا ہوں’’ کہا تھا جس کا خلاصہ ایک آڈیو ٹیپ کے ذریعہ ہوا ہے ۔سی این این نے اپنی رپورٹ میں یہ اطلاع دی ہے ۔مسٹر خشوگی کے آخری دردناک لمحوں کے ریکارڈ آڈیو کی کا ترجمہ پڑھنے والے ذرائع نے بتایاکہ آڈیو ٹیپ سے پتہ چلتا ہے کہ خشوگی انہیں مارنے کے لئے آئے لوگوں سے جدوجہد کررہے تھے اور اسی دوران انہوں نے ‘‘میں سانس نہیں لے پارہا ہوں، کہا اور دم توڑنے سے پہلے یہی ان کے آخری الفاظ تھے ۔ذرائع کے مطابق واشنگٹن پوسٹ کے صحافی مسٹر خشوگی کی 2 اکتوبر کو ان کی اچانک موت نہیں ہوئی بلکہ ایک سازش کے تحت اس قتل کو انجام دیا گیا تھا۔ آڈیو ٹیپ سے پتہ چلتاہے کہ خشوگی کو مارنے کے لئے گئے لوگوں سے وہ جدوجہد کررہے تھے ۔قونصلیٹ میں داخل ہونے کے فورا بعد ہی انہیں قتل کردیا گیا تھا۔ اس آڈیو میں آری کے ذریعہ مسٹر خشوگی کے جسم کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے کی آواز سنی جاسکتی ہے ۔ذرائع کے مطابق مسٹر خشوگی کے قتل کے بعد پورے واقعہ کی اطلاع دینے کے لئے ایک کے بعد ایک کئی فون کال کئے گئے ۔ ترکی کے افسران کا کہنا ہے کہ یہ فون کال ریاض میں بیٹھے سینئر افسران کو کئے گئے تھے ۔اس دوران سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے اتوار کو مسٹر خشوگی کے قتل کے مشتبہ ملزموں کو حوالے کرنے سے انکار کردیا ہے ۔ ترکی کے صدر طیب اردغان نے مشتبہ ملزموں کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ ترکی کا الزام ہے کہ سعودی عرب نے مسٹر خشوگی کے قتل کے لئے 15 رکنی ٹیم استنبول بھیجی تھی۔