میں اپنے بے گناہ ساتھیوں کی رہائی کے لئے جو کچھ کرسکتا ہوں کروں گا

ممبئی ٹرین بم دھماکوں کے کیس سے باعزت بری ہونے والے عبدالوحد شیخ کی تصنیف ’بے گناہ قیدی‘ کا ناندیڑھ میں اجراء پروگرام میں جیل کی روداد سنائی‘ بے گناہ قیدیوں کی رہائی کی مہم چلانے پر زور
ناندیڑھ۔ ممبئی ٹرین بم دھماکوں کے مقدمہ سے باعزت بری ہونے والے عبدالواحد شیخ کی تحریر کردہ کتاب ’ بے گناہ قیدی‘ کے اجراء کے سلسلے میں گذشتہ دنوں ایوت محل میں ہونے والے پروگرام کے بعد ناندیڑھ میں بھی ایک پروگرام کا انعقاد کیاگیا جس میں عبدالوحد شیخ نے جیل میں ان پر گزرے ہوئے حالات بیان کئے او ربتایا کہ انہیں کس طرح تفتیشی ایجنسیوں نے بم دھماکوں کے الزام میں پھنسیا یاتھا۔

داشن اکیڈیمی میں منعقدہ اس پروگرام کی صدرات سینئر وکیل ایڈوکیٹ بہاؤ الدین نے کی جبکہ مہمان خصوصی حیثیت سے پونے کے سماجی کارکن انجم انعامدار کو مدعو کیاگیاتھا۔ودربھ کا مختلف اضلاع سے ہوئے ہوئے ناندیڑھ میں ان کے اس دورے کا اختتام عمل میںآیا۔ ناندیڑھ اسلئے بھی اہمیت کا حامل ہے کہ یہاں کے سبھی چار مسلم نوجوانوں کو دہشت گردی کے الزام میں گرفتار کیاگیا ہے اور یہ لوگ پچھلے پانچ سال سے قید وبند کی صعوبتیں جھیل رہے ہیں۔

انجم انعامدار نے افتتاحی خطبے میں کہاکہ ’’ عبدالواحد شیخ نے بے گناہی کے باوجود نو سال قید کی صعوبتیں جھیلی ہیں۔عبدالواحد کی طرح کئی بے گناہ ہیں جنہیں جانچ ایجنسیوں نے جھوٹے مقدمات میں پھنسیایا ہے۔ بے گناہوں کی رہائی کے لئے ریاست میں مہم چلائی جارہی ہے اور مہم سے لوگوں کو جوڑنے کے لئے کتاب کی اجرائی کا یہ پروگرام کئے جارہے ہیں۔

آج بھی سینکڑوں مسلم نوجوان بے گناہی کے باوجود جھوٹے مقدموں میں پھنسے ہوئے ہیں جنہیں رہائی دلانے کے لئے بڑے پیمانے پر جدوجہد کی ضروری ہے۔بے گناہ قیدی کے مصنف عبدالوحد شیخ نے کہاکہ ’’ گرفتاری سے لے کر رہائی تک کے جو کچھ حالات پیش ائے ہیں میں نے انہیں ایک کتابی شکل دی ہے۔

یہ اسلئے کیاکہ لوگوں کو اس بات کاپتہ چل سکے کہ کانچ ایجنسیاں کیسے بے گناہ افراد کو اپنے جال میں پھنساتی ہیں اور انہیں مقدمات میں ملوث کیاجاتا ہے ۔ انہوں نے بتاای کہ ’’ ممبئی ٹرین بلاسٹ کیس میں مجھے ملوث بتا کر اے ٹی ایس نے گرفتار کیا۔ ہوچھ تاچھ کے نام پر مجھے گھر سے پولیس اسٹیشن لے جایاگیا اور بعد میں حراست کے دوران مظالم کے پہاڑ توڑے گئے۔ بے رحمی کے ساتھ پٹائی کی گئی اور زبردستی جرم کا اعتراف کروایاگیا۔

مجھے اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لئے نو سال کا طویل عرصہ لگ گیا۔ میرا ماننا ہے کہ جس طرح میں بے گناہ ہوں اسی طرح ممبئی ٹرین بلاسٹ معاملے میں گرفتار کئے گئے دیگر افراد بھی بے گناہ ہیں اور انہیں جھوٹے مقدموں میں پھنسایاگیاہے۔

انہوں نے بتایا کہ ’’ عدالت نے میرے حق میں باعزت رہائی کا فرمان جاری کیا اور میں جیل سے باہر آنے لگاتو جیل میں مقید مقدمہ کے دیگر ملزمین نے مجھ سے یہ وعدہ لیاتھا کہ میں جیل سے باہر جاکر ان کی رہائی کے لئے کوشش کروں گا۔ان کی رہائی کے لئے جو کچھ کرسکتاہوں کروں گا۔ اس لئے میں انے اپنے حالات کو قلم بند کیااور اسے ایک کتابی شکل دی ۔

اسی کتاب کو میں گھر گھر پہنچانا چاہتاہوں اور بے گناہ قیدیوں کی رہائی کے لئے چلائی جارہی مہم سے لوگوں کو جوڑنا چاہتا ہوں۔عبدالواحد شیخ نے کہاکہ بے گناہوں کی رہائی کے لئے جب تک عوامی سطح پر تحریک نہیں چلائی جاتی اس وقت عدالتیں بھی ان کی رہائی پر آمادہ نہیں ہوتیں۔

تقریب کے دوران ناندیڑھ سے بھی دہشت گردی کے الزام میں گرفتار کئے گئے چار مسلم نوجوانوں کی رہائی کے سلسلے میں کی جارہی قانونی چارہ جوئی کے مسئلہ پر گفتگو کی گئی۔اسی طرح حمایت بیگ کے حق میں پھانسی کی سزا کو منسوخ کرنے سے متعلق معروف تحقیقاتی صحافی اشیش کھیتان کی خدمات کی بھی ستائش کی گئی ۔