میاں پوراراضی معاملہ میں جو ں کا توں موقف رکھا جائے ۔ ہائی کورٹ

حیدرآباد۔میاں پور کی متنازعہ اراضی کیلئے سیل ڈیڈ کی منسوخی کے متعلق ایک رکنی جج کے احکامات کو دہراتے ہوئے ہائی کور ٹ کی ڈویثرن بنچ نے میاں پور اراضی پر سے حکومت کی جانب سے جی پی اے رجسٹریشن سے حکومت کی دستبرداری کو باہر کردیا ۔

کارگذار چیف جسٹس راگھویندرا سنگھ چوہان اور جسٹس اے راج شیکھر ریڈی نے مسٹر پرتھا سارتھی اور سواشیل پاؤر جین کی جانب سے ایک رکنی بنچ کے میاں پور کی چھ سے ایکڑ اراضی کے متعلق ان کے خلاف26مارچ کو دئے گئے فیصلے پر چیالنج کی اپیل کی سنوائی کے دوران یہ بات کہی تھی۔

مذکورہ بنچ نے عبور ی احکامات کرتے ہوئے سپریم کورٹ کا اس ضمن میں فیصلہ آنے تک جوں کا توں موقف رکھنے کی ہدایت دی ہے۔عدالت نے حکومت کو ہدایت دی ہے کہ وہ کسی سے اس کو نہ منسلک کریں اور نہ ہی سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے تک کسی تیسرے پارٹی کو یہ فروخت کیاجائے ۔

جسٹس چوہان نے کہاکہ مذکورہ احکامات متعدد رجسٹریشن معاملے کے تحت درج مجرمانہ مقدمات کی تحقیقات اور قانونی کاروائی پر روک نہیں ہے۔

درخواست گذاروں کے سینئر وکیل مسٹر واڈولا وینکٹ رامان نے کہاکہ مذکورہ انتظامیہ نے راجسٹریشن ڈیڈس کی منسوخی کے متعلق کوئی نوٹس جاری نہیں کی ہے۔ وکیل نے کہاکہ مذکورہ اراضی پر 2003سے سپریم کورٹ میں خصوصی درخواست زیرالتوا ء ہے

انہوں نے عدالت پر زوردیا کہ وہ انتظامیہ کو اس بات کی ہدایت دیں کہ وہ ان کے درخواست گذاروں کے جے پی اے کو ہٹانے کے احکامات دیتے ہوئے کوئی مداخلت نہ کریں ‘ مذکورہ اراضی امیرالنساء اور دیگر جو کہ جاگیردار قیصر الدین کے قانونی وراث ہیں کی قانونی ملکیت ہے۔

ایڈوکیٹ جنرل بی ایس پرساد نے کہاکہ میاں پور جاگیرگاؤ ں کا حصہ ہے جس کو کیسرا جاوالا‘ واکلگام او ربہادر پلی کے ہمراہ منسوخ کردیاگیاہے

۔سروے نمبر20‘28‘44‘45‘100اور101پر مشتمل کروڑ ہاروپئے کی سرکاری اراضی ہے مگر درخواست گذار نے سند حقوق کے نام پر رجسٹرارڈ کرائی ہے۔