میانمار کی شمالی ریاست میں کشیدگی، ہزاروں افراد کا تخلیہ

ینگون،29اپریل(سیاست ڈاٹ کام)میانمار کے شمالی علاقے میں فوج اور باغیوں کے درمیان جھڑپوں میں ہزاروں افراد گھروں کو چھوڑ کر دوسرے علاقوں میں منتقل ہوگئے ۔ رپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ انسانی حقوق ادارے (او سی ایچ اے ) کے سربراہ مارک کٹس کا کہنا تھا کہ چین کی سرحد سے متصل شمالی ریاست کوچین سے گزشتہ تین ہفتوں کے دوران 4 ہزار سے زائد افراد علاقہ چھوڑ گئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں مقامی افراد سے اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ کشیدگی سے متاثرہ علاقے میں تاحال کئی افراد پھنسے ہوئے ہیں۔مارک کٹس کا کہنا تھا کہ ہمیں اس وقت سب سے گہری تشویش وہاں پر موجود حاملہ خواتین، کم سن بچوں اور معذروں سمیت تمام شہریوں کے تحفظ کے حوالہ سے ہے اور ہمیں ان کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے ۔ میانمار کی ریاست رخائن میں گزشتہ برس نسلی فسادات پھوٹ پڑے تھے اور ہزاروں مسلمانوں کے قتل عام کے بعد روہنگیا تنازعہ سامنے آگیا تھا اور اب ملک کے شمالی علاقوں میں ایک اور نئے تنازعہ نے جنم لیا ہے ۔ میانمار میں مقامی بدھسٹ کی جانب سے فوج کے تعاون سے روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا تھا اور مسلمان‘ بنگلہ دیش ہجرت کرنے پر مجبور ہوگئے تھے جبکہ عالمی سطح پر روہنگیا تنازعہ پر شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا تھا۔میانمار کی فوج نے رواں سال اعتراف کیا تھا کہ فوجی روہنگیا مسلمانوں کے قتل میں ملوث تھے ۔میانمار آرمی چیف من کے دفتر سے جاری بیان میں لاکھوں مسلمانوں کے قتل عام کے بعد پہلی مرتبہ فوج کے ملوث ہونے کا اعتراف کیا گیا تھا ۔

 

اقوام متحدہ ٹیم کا دورہ بنگلہ دیش ‘ روہنگیا کیمپ کا دورہ
کٹو پالونگ ( بنگلہ دیش ) 29 اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی ایک ٹیم فی الحال بنگلہ دیش کے دورہ پر ہے اور اس نے عہد کیا ہے کہ وہ ہزاروں روہنگیا مسلمانوں کے بحران کی یکسوئی کیلئے جدوجہد کریگی جو میانمار میں فوجی زیر قیادت تشدد سے بچنے نقل مقام کرکے یہاں آبسے ہیں۔ سلامتی کونسل کے سفارتکاروں نے یہاں ایک وسیع و عریض کیمپ کا دورہ کیا جہاں روہنگیائی مسلمان پناہ گزین ہیں۔ ٹیم نے کہا کہ اس دورہ سے انہیں یہاں کے حالات از خود دیکھنے کا موقع ملا ہے ۔ ٹیم کا کہنا تھا کہ یہاں آکر از خود حالات کا جائزہ لینا ضروری تھا کیونکہ یہ بہت بڑا بحران ہے ۔ تاہم اس بحران کو حل کرنے کیلئے کوئی جادو کی جھڑی نہیں ہے ۔ یہ سفارتکار پیر کو اپنے سہ روزہ دورہ کی تکمیل کے بعد میانمار جائیں گے ۔