مہمان کا اکرام کرنا

پیارے بچو!  مہمان کی عزت کرنا ، اس کا پورا پورا خیال رکھنا ، ایمان کی علامت ہے ، اگر تمہارے گھر میں کوئی مہمان آئے تو سب سے پہلے انہیں سلام کرو پھر ان سے مصافحہ کرو ، ان کے آنے پر خوشی کا اظہار کرو ، ان کے سامنے پانی پیش کرو ، ان کے سامنے ادب سے بیٹھو کوئی ایسی بات یا حرکت نہ کرو جس سے ان کو تکلیف ہو ، ان کے کھانے پینے اور سونے کا اچھا انتظام کرو ان کو ہر طرح کا آرام پہنچاؤ ۔ جب وہ رخصت ہونے لگیں تو اچھے انداز میں ان کو رخصت کرو ، کچھ دوران کے ساتھ ساتھ چلو ، مہمان کا اکرام کرنے کی حدیث میں بہت تاکید آئی۔
مذاق میں بھی کسی کو تکلیف نہ پہنچاو
پہلے زمانے میں گاڑیاں نہیں ہوتی تھیں لوگ گھوڑے اور اونٹوں پر سفر کیا کرتے تھے بعض مرتبہ کئی کئی مہینے سفر میں ہی رہتے راستے میں جب تھک جاتے تو کسی جگہ اُتر کر آرام کر لیتے پھر آگے بڑھتے تھے ۔ ایک بار صحابہ کرام کہیں سفر پر جارہے تھے راستہ  میں آرام کی غرض سے کسی جگہ اُترے اور سب ساتھی آرام کرنے لگے ۔ ان میں سے ایک کو نیند آگئی اور وہ سوگئے ، ان کے پاس ایک رسی رکھی ہوئی تھی کسی نے دیکھا کہ آدمی سورہاہ ے اور اس کے پاس ایک رسی رکھی ہوئی ہے تو جاکر چپکے سے مذاق میں وہ رسی کسی ضرورت کیلئے تھی ، جب اس آدمی کی آنکھ کھلی تو دیکھا کہ رسی موجود نہیں ہے بہت گھبرائے اور پریشان ہوئے ہمارے نبیﷺ بھی اس سفر میں ساتھ تھے ۔ آپﷺ کو اس کی خبر ہوگئی ، آپ بہت ناراض ہوئے اور فرمایا کسی مسلمان کیلئے جائز نہیں ہے کہ وہ کسی مسلمان کو پریشان کرے ، جب اس آدمی نے یہ بات سنی تو فوراً اس کی رسی واپس کردی ۔ دیکھو بچو ! کبھی کسی کو پریشان نہ کرو ، اس سے دوسروں کو تکلیف ہوتی ہے اور کسی مسلمان کو تکلیف دینا بہت بڑا گناہ ہے ۔