مکان میں موجود کھلونوں اور کتابوں میں بیکٹریا ہوتے ہیں؟

واشنگٹن ۔ 27 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ میں جاری ایک نئی اسٹڈی کے مطابق مکانات میں موجود کھلونے، جانوروں کا شکار کرکے ان کی کھال میں بھوسہ بھر کر دیواروں پر سجائے گئے نمونوں اور کتابوں کے ذخیرے میں بیکٹریا پیدا ہوتے ہیں باوجود اس کے کہ ہم اسے ہفتہ میں یا دو ہفتہ میں ایک بار صاف کریں۔ یہ نئی اسٹڈی دراصل ایک انتباہی اسٹڈی سے تعبیر کی جارہی ہے جہاں متعدد سائنسی مطالعوں کے بعد یہ بات سامنے آئی ہیکہ دو ایسے عام بیکٹریا ہیں جو سردی زکام، کان میں انفکشن، خشک حلق جیسے عارضے پیدا کرنے والے بیکٹریا زیادہ دنوں تک انسانی جسم کے باہر نہیں رہ سکتے۔ یہ بیکٹریا مندرجہ بالا دفاتر میں جمع ہوکر ان عارضوں کو پھیلانے کی وجہ بنتے ہیں۔ نئی تحقیق کے مطابق جو بفیلوکی ایک یونیورسٹی میں کی گئی، اس میں یہ بتایا گیا ہیکہ ان بیکٹریا کی وجہ سے اسٹریبیٹوکوکس نمونیا لاحق ہوسکتا ہے۔ تحقیق میں مزید بتایا گیا ہیکہ بیکٹریا مختلف مقامات یا اشیاء کی سطح پر نشوونما پا سکتے ہیں جن میں انسان ہاتھ کی ہتھیلی بھی شامل ہے اور اس طرح یہ ایک فرد سے دوسرے فرد کو منتقل ہوتے ہیں۔ تحقیق کرنے والے سینئر محقق اینڈرسن ہاکرسن نے یہ بات بتائی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اسٹریبیٹو کو کس نمونیا سے ہی کان کا انفکشن بھی ہوتا ہے جس سے سماعت متاثر ہونے کے اندیشے پیدا ہوجاتے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ بچوں کے علاوہ بالغ افراد میں بھی سانس لینے میں تکلیف جیسے عارضے کو پیدا کرنے یہی بیکٹریا ذمہ دار ہوتے ہیں، جن سے ان کی موت بھی واقع ہوجاتی ہے۔ کرسن نے کہا کہ ڈے کیئر والے مراکز یا پھر ہاسپٹل میں بھی اس نوعیت کے بیکٹریا پھیلتے پھولتے ہیں اور ایک فرد سے دوسرے فرد کو منتقل ہوتے ہیں۔