مٹھی بھر اخروٹ سے بہتر شکرانو کی پیداوار

مردانہ باروری میں اضافہ کا سادہ طریقہ دنیا بھر میں ایک بڑا مسئلہ ہے ۔ اس کا حل مٹھی بھر اخروٹ کھانا ہے ۔ محققین کہتے ہیں کہ اخروٹوں اور مردانہ باروری سے متعلق تحقیق سے انکشاف ہوا کہ غذا میں اخروٹوں کا اضافہ کرنے سے مردانہ باروری میں اضافہ ہوا ۔ ان کے شکرانوؤں کا معیار بہتر ہوگیا ۔ چنانچہ اخروٹوں کا مردانہ باروری پر اثر کے بارے میں تحقیق کی راہیں کھل گئیں۔ کیلیفورنیا یونیورسٹی لاس اینجلس کے اسکول آف نرسنگ میں کام کرنے والی پروفیسر وینڈی رابنس نے کہاکہ مردانہ افزائش نسل کی صحت کے بارے میں نئے پراجیکٹس جاری ہیں۔ عنقریب نتائج کا اعلان کردیا جائے گا ۔ عالم انسانیت کا نمایاں تناسب کی ناقص باروری یا عدم باروری کا مردوں پر بوجھ نسبتاً نامعلوم ہے ۔ عدم باروری افزائش نسل کے نظام کی ایک بیماری ہوتی ہے ۔ اس کے نتیجہ میں نااہلیت پیدا ہوتی ہے۔ وینڈی رابنس نے کہاکہ اگر روزانہ 75 گرام اخروٹ کھائے جائیں تو شکرانو حرکیاتی اور فعال ہوجاتے ہیں۔ 21 تا 35 سال کی درمیانی عمر کے مردوں پر یہ تجربہ کیا گیا جس سے انکشاف ہوا کہ صحت مند مردوں کے شکرانو روزانہ 75 گرام اخروٹ کھانے سے فعال اور سرگرم ہوجاتے ہیں۔ تحقیق کے یہ نتائج رسالہ ’’حیاتیاتی افزائش نسل‘‘ میں شائع ہوچکے ہیں۔ دنیا کے 7 کروڑ جوڑے ناقص باروری یا عدم باروری کے شکار ہیں۔ یہ تحقیق اُن کے لئے دلچسپ ثابت ہوسکتی ہے ۔ درحقیقت عدم باروری کے 30 تا 50 فیصد معاملات میں مرد شریک زندگی قصوروار ہوتا ہے ۔ امریکہ میں 35 لاکھ سے 47 لاکھ مرد باروری کے مسائل کے حل کے لئے طبیبوں سے رجوع ہوتے ہیں۔ اس تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ اخروٹ اہم تغذیہ بخش اجزا فراہم کرتے ہیں جو مردوں میں افزائش نسل کی صلاحیت کے لئے ضروری ہیں۔ پروفیسر وینڈی رابنس کے بموجب شکرانوؤں پر اخروٹ کے مثبت اثرات ممکن ہے کہ ان کے منفرد تغذیہ بخش اجزا کی وجہ سے ہو۔ اخروٹ واحد خشک میوہ ہیں جن سے الفالینولیسٹ ترشہ حاصل ہوتا ہے ۔ علاوہ ازیں اخروٹ میں اومیگا 3 چکنائی کا ترشہ ہوتا ہے جو عام طورپر پودوں میں ہوتا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ اخروٹ میں مخالف تیزابیت مادہ ہوتا ہے ۔ اس کے علاوہ بے شمار نئے تغذیہ بخش اجزا ہوتے ہیں۔ یہ دونوں ہم آہنگی کے ساتھ کام کرتے ہیں ۔ انسان کی افزائش نسل میں کامیابی کی صلاحیت کا اس کی غذا کے ساتھ ربط ہے ۔ اس تحقیق میں 117 صحت مند نوجوان شامل تھے جو عام طورپر مغربی طرز کی غذا استعمال کرتے ہیں۔ ان کی نصف تعداد کو بارہ ہفتے تک روزانہ 75 گرام اخروٹ کھلائے گئے اور باقی نصف کو نہیں کھلائے گئے ۔ اخروٹ کھانے والے نوجوانوں کے شکرانو، زیادہ فعال ، زیادہ سرگرم اور زیادہ دیرپا ثابت ہوئے بنسبت دوسرے گروپ کے نوجوانوں کے ۔ اس سے تحقیق کے نتائج کی توثیق ہوگئی ۔