موٹاپے کا علاج چینی پودا ’’تھنڈر گاڈ‘‘

چینی ادویہ میں استعمال کیا جانے والا ایک چینی پودا موٹاپے کے علاج میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے ۔ یہ ہاضمہ یا بھوک کو دباکر مٹاپا کم کرتا ہے ۔تھنڈر گاڈ وائن پودے کا عرق غذا کے استعمال میں کمی کرتا اور موٹے چوہوں کے جسم کے وزن میں 45 فیصد کمی کرتا ہے۔ وزن میں کمی کا یہ مرکب جسے سلیسٹراٹ کہا جاتا ہے بھوک دبانے والا ہارمون لیپٹن پیدا کرکے اس کی کارکردگی میں اضافہ کرنے کا امکانی اثر ڈالتا ہے ۔ یہ انکشافات اس بات کے عاجلانہ نقیب ہیں کہ سلیسٹراٹ مٹاپے کے علاج میں زیراستعمال دوا میں بھی شامل کیا جاسکتا ہے ۔ محققین نے کہا کہ گزشتہ بیس برسوں سے مزاحمت توڑکر مٹاپے کے علاج کی زبردست کوشش کی جارہی ہے ۔ لیکن یہ کوشش ناکام رہی ۔ تحقیق کے سینئر مصنف اموت اوزکان نے کہاکہ بوسٹن چلڈرنس ہاسپٹل اور ہارورڈ میڈیکل اسکول کے اینڈوکرینولوجسٹ نے کہاکہ اس تحقیق کا پیغام یہ ہے کہ لیپٹن کو کارآمد بنانے کی امید اب بھی باقی ہے ۔ موٹاپے کے علاج کی امید اب بھی باقی ہے ۔ اگر سلیسٹراٹ انسانوں پر بھی اتنا ہی اثرانداز ہو جتنا کہ چوہوں پر ہوا ہے تو یہ موٹاپے کے علاج کا ایک طاقتور طریقہ ہے اور موٹاپے کے کئی مریضوں کی صحت کو بہتر بناتا ہے ۔ اس مرض سے کئی دوسرے امراض جیسے امراض قلب ، جگر کا موٹا ہوجانا ، اور زمرہ دوم کی ذیابیطس بھی مربوط ہیں۔
لیپٹن چربی کا ایک خلیہ ہے جو ہارمون سے حاصل کیاگیا ہے جو دماغ کو جسم میں کافی ایندھن اور توانائی حاصل ہوجانے کا اشارہ دیتا ہے ۔ انسانوں اور چوہوں میں لیپٹن کا فقدان ہوتا ہے چنانچہ وہ کھاتے ہی رہتے ہیں نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ حد سے زیادہ موٹے ہوجاتے ہیں۔ چنانچہ مٹاپے کے علاج کے لئے ان دواؤں کو زیادہ موثر بنادیتا ہے جن میں لیپٹن میں اضافہ کرنے والی خصوصیت ہوتی ہے ۔ لیکن لیپٹن بھوک یا غذا کے استعمال میں کمی نہیں کرتا حالانکہ موٹے افراد کے خون کے بہاؤ میں ہارمون کی بلند سطح ہوتی ہے۔ اس کے نتیجہ میں محققین پیش قیاسی کرتے ہیں کہ لیپٹن کی عدم حساسیت موٹاپے کی بنیادی وجہ ہے ۔ طویل مدتی تحقیقی کوششوں کے باوجود جو دوائیں موثر طورپر لیپٹن کی مزاحمت میں اضافہ کرتی ہیں ابھی تک معلوم نہیں کی جاسکیں۔ سیلاسٹراٹ کے ذریعہ علاج کے ایک ہفتہ کے اندر موٹے چوہوں نے غذا کا استعمال کم کردیا ۔ ان موٹے چوہوں کی بنسبت جن کا علاج نہیں کیا گیا تھا ان کے غذا کے استعمال میں 80 فیصد کمی ہوئی ۔ تیسرے ہفتہ کے ختم ہونے تک جن چوہوں کو دوا استعمال کروائی گئی تھی ان کے جسم کے وزن میں 45 فیصد کمی ہوئی ۔ ان کا چربی کا ذخیرہ جل گیا ۔ ڈرامائی انداز میں وزن کی کمی بیریاٹرک سرجری سے ہونے والی کمی سے بھی زیادہ ہے ۔ علاوہ ازیں سیلیسٹراٹ نے کولیسٹرول کی سطحوں میں کمی کی ہے ۔ جگر کی کارکردگی بہتر بناتا ہے ۔ گلوکوز کی نشوونما جو اجتماعی طورپر امراض قلب کے خطرے میں کمی کرتی ہے ، جگر کے موٹے ہونے اور زمرۂ دوم کی ذیابیطس ہونے کے خطرے میں کمی کرتی ہے ۔ یہ تحقیق رسالہ ’’سیل ‘‘ میں شائع ہوچکی ہے ۔