مولانا آزاد ۔ ’’ ہند و عقیدے سے تمہارے مخالف ہوسکتے ہیں‘ مگر قومیت سے تمہارے مخالف نہیں ہوسکتے‘‘۔ تقسیم ہند کے بعد درپیش خدشات کی پیش قیاسی۔اڈیو

تقسیم ہند کے پیش نظر مولانا ابوالکلام آزاد نے ہندوستان کے مسلمانوں سے تقسیم ہند میں ہندوستان میں مسلمانوں کے موقف او رپاکستان ہجرت کرنے والے مسلمانوں کے ساتھ پیش آنے والے واقعات کی پیش گوئی کی تھی۔ مولانا ابولکلام آزاد نے ہندوستان کے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ ہندوستان چھوڑ کر نہ جائیں کیونکہ یہاں پر انہوں نے اپنے اسلامی ورثے کی پرورش کی ہے ۔

پاکستان میں ہجرت کے بعد جانے والے مسلمانوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کے متعلق بھی انہوں نے آگاہ کیاتھا۔ مولانا آزاد جمہوری ہندوستان کے پہلے وزیرتعلیم تھے۔ انہوں نے تقسیم ہند کو ہندوستان مسلمانوں کا سب سے بڑا نقصان بھی قراردیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ مذہب کے نام پر ملک کی تقسیم اقلیت اور اکثریت کے امتیاز کو فروغ دیتنے کا سبب بنے گا۔

مولانا ابولکلام آزاد نے اپنے اس تقریر میں مستقبل کے ہندوستان اور پاکستان کا تمام زایوں سے جائزہ لینے کے بعد جو بات قیاس آرائی کی تھی وہ پاکستان کی موجودہ صورتحا ل دیکھنے کے بعد حقیقت بن کر سامنے ائی ہے۔ مولانا آزاد نے اپنی تقریر میں کہاتھا کہ اگر ہندوستان کے مسلمان ملک کے کسی بھی کونے میں جاکر بس جاتا ہے تو وہ ہندوستانی ہی کھلائے گا۔

انہوں نے کہاکہ اگر کسی نعش کو سلک کے کپڑے ڈھانک دیاگیا توکیاوہ نعش نہیں کھلائے جائے گی۔انہوں نے اس تقریر میں واضح کردیا کہ جناح کے عامرانہ رویہ نے تقسیم ہند کی صورتحال کو پیدا کیا اور ان مسلمانوں کی زندگی کے لئے خطرہ بن گئے جو غیرمسلم اکثریتی علاقوں میں سارے ملک میں اقلیتی طبقے کے طور پر پھیلائے ہوئے ہیں اور تقسیم ہند کے بعد وہ جب صبح اٹھے تو خود کو اپنے ہی ملک میں اجنی محسوس کرنے لگے ۔

انہو ں نے اپنی تقریر میںیہ بات بھی صاف کردی کہ ہندو مسلم اتحاد پر مشتمل ایک معاہدے پر بات چیت کے لئے انہوں نے محمد علی جناح سے ربطہ کیاجس کے پیش نظر یہاں پر قائم ہونے والی حکومت چودہ ارکان پر مشتمل ہوتی جس میں سات مسلمان اور ہوتی او رسات غیرمسلم ‘ مگر جناح نے کس بنیاد پر اس تجویز کو ٹھکرایا میں سمجھنے سے قاصر ہوں۔

پیش ائے تقریر کامولاناابولکلام آزاد کی تقریر کا کچھ حصہ دیکھیں او رسنیں