مودی کو کلین چٹ

خنجر پہ کوئی خون نہ دامن پہ کوئی داغ
تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو
مودی کو کلین چٹ
آزاد ہندوستان کی تاریخ کے بدترین مسلم کش فسادات میں چیف منسٹر گجرات نریندر مودی کو خصوصی تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ کے مطابق کلین چٹ مل گئی ہے اور احمد آباد کے میٹرو پولیٹن عدالت نے بھی عملا ایس آئی ٹی کی اس تحقیقاتی رپورٹ کو قبول کرلیا ہے ۔ خصوصی تحقیقاتی ٹیم کا تقرر سپریم کورٹ کی ہدایت پر عمل میں آیا تھا جس نے تحقیقات کے بعد اپنی رپورٹ میں چیف منسٹر گجرات کے کسی رول سے انکار کرتے ہوئے انہیں کلین چٹ دیدی تھی ۔ جس وقت گجرات میں مسلمانوں کی نسل کشی ہوئی تھی اس وقت سارے ہندوستان ہی نہیں بلکہ ساری دنیا میں اس کی مذمت کی گئی تھی اور چیف منسٹر نریندر مودی کے رول کو تنقیدوں کا نشانہ بنایا گیا تھا ۔

اس وقت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی نے بھی ان فسادات پر شرمندگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ گجرات کی حالت دیکھنے کے بعد وہ بیرون ملک دوروں پر جانے میں عار محسوس کرینگے ۔ ان فسادات میں جس طرح سے مسلمانوں کی نسل کشی کی گئی اور انہیں چن چن کر نشانہ بنایا گیا وہ ساری دنیا کے سامنے ہے ۔ بیسٹ بیکری کا قتل عام ہو چاہے گلبرگ سوسائیٹی کا قتل عام ہو سبھی واقعات انتہائی منظم تھے اور منصوبہ بند انداز میں مسلمانوں کا صفایا کیا گیا ۔ سارے معاملات میں حکومت اور پولیس کے رول پر کئی سوال پیدا ہوئے تھے اور حکومت ان فسادات میں حکومت کے رول پر سوال اٹھنا فطری بات تھی ۔ حکومت کچھ اور نہ سہی لیکن اپنے دستوری فرائض کی انجام دہی کے معاملہ میں تو سارے ملک کو جوابدہ ہے ۔ گجرات کی حکومت اس ذمہ داری کی تکمیل میں ناکام رہی تھی جس کا اظہار اٹل بہاری واجپائی کے ریمارکس پر ہوا تھا ۔ اس وقت شائد مسٹر واجپائی نریندر مودی کے خلاف کوئی کارروائی بھی کرتے یا انہیں چیف منسٹر کے عہدہ سے بیدخل کردیتے لیکن ایل کے اڈوانی نے مودی کے دفاع میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی تھی اور انہیں اس کا نتیجہ بھی اب بھگتنا پڑ رہا ہے ۔ جس گدی پر براجمان ہونے کیلئے ایل کے اڈوانی نے اپنی ساری سیاسی زندگی میں جدوجہد کی تھی اس گدی کو اب وہ محض حسرت کے ساتھ دیکھ سکتے ہیں اور اس کیلئے خود ان کی پارٹی نے نریندر مودی کو منتخب کرلیا ہے ۔ اب یہ الگ بات ہے کہ شائد اس گدی کیلئے ہندوستان کے عوام مودی کو منتخب نہیں کرینگے ۔

لیکن اڈوانی کی حسرت ‘ حسرت ہی رہ جائے گی ۔
جہاں تک گجرات کے فسادات کا تعلق ہے وہ آزاد ہندوستان کی تاریخ کے بدترین فسادات ہیں اور اس سے کوئی انکار نہیں کرسکتا ۔ ہزاروں مسلمانوں کو فرقہ پرستی کا ننگا ناچ کرتے ہوئے تہہ تیغ کردیا گیا ۔ ان کی جائیداد و املاک کو لوٹ مار کا نشانہ بنایا گیا ۔ نذر آتش کردیا گیا ۔ مسلمان خواتین کی عصمتوں کو تار تار کردیا گیا ۔ اس کے باوجود گجرات کی حکومت کسی خاطی کو سزا دینے میں اب تک کامیاب نہیں ہوئی ہے ۔ یہ ایسی ذمہ داری ہے جس سے شائد نریندر مودی ہوں یا کوئی اور بچ نہیںسکتے اور اس تعلق سے ملک کی عدالتوں میں یا ملک کے عوام کو جواب دیناہوگا ۔ گلبرگ سوسائیٹی قتل عام واقعہ ایسا تھا جس سے سارے ہندوستانیوں کے دل دہل کر رہ گئے تھے ۔ ایک سابق رکن پارلیمنٹ کو دیگر 69 افراد کے ساتھ زندہ جلادیا جاتا ہے اور اس ریاست کی حکومت کوئی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کردیتی ہے ۔ جہاں تک ان فسادات میں نریندر مودی کے رول کا سوال ہے کئی گوشوں سے ان پر الزام عائد کئے گئے ہیں۔ خود مودی حکومت میں اعلی عہدوں پر خدمات انجام دینے والے پولیس عہدیداروں نے اس تعلق سے حیرت انگیز انکشافات کئے ہیں۔ یہ کوئی معمولی نہیں بلکہ آئی پی ایس عہدیدار ہیں ۔ تحقیقاتی ٹیم نے ان عہدیداروں کے بیانات کو قبول کرنے سے محض یہ بچکانی عذر پیش کرتے ہوئے مسترد کردیا کہ ان عہدیداروں کے بیانات سنی سنائی باتوں پر مبنی ہیں۔ اس تعلق سے کوئی فیصلہ کرنا ایس آئی ٹی کا نہیں بلکہ عدالتوں کا کام تھا ۔ ایس آئی ٹی کو چاہئے تھا کہ ان عہدیداروں کو بیانات دینے کیلئے طلب کرتی اور ان سے ان بیانات کے تعلق سے استفسار کرتی ہے اور اگر وہ کوئی ٹھوس مواد یا ثبوت دیتے تو پھر ان کو اپنی تحقیقات کا حصہ بنا کر رپورٹ تیار کرتی لیکن ایسا لگتا ہے کہ ایس آئی ٹی نے نریندر مودی کو بچانے کا تہئیہ کرلیا تھا اور جو کام عدالتوں کو کرنا چاہئے تھا وہ خود اس نے اپنے طور پر کرلیا ۔

یہ دعوی کے ساتھ کہا جاسکتا ہے کہ گجرات فسادات میں جو قتل عام ہوا ہے ‘ مسلمانوں کی جو نسل کشی ہوئی ہے ‘ ان کی جائیداد و املاک کو جو تباہ کیا گیا ہے اس سے ملک کا کوئی شہری ‘ ملک کی کوئی عدالت یا کوئی قانون انکار نہیں کرسکتا ۔ جب اتنے سنگین اور گھناؤنے جرائم ہوئے ہیں تو ان کے مجرم کون ہیں ؟ ۔ یہ سوال ابھی تک کوئی حل نہیں کرسکا ہے کیونکہ گجرات کی جو سرکاری مشنری اور حکومت ہے وہ خود اس کی ذمہ دار ہے اور وہ اپنے ساتھی ذمہ داروں اور فسادیوں کو بچانے کی ہر ممکن جدوجہد کر رہی ہے ۔ حکومت گجرات فسادیوں اور مجرمین کو سزائیں دلانے کیلئے اتنی کوشش نہیں کر رہی ہے جتنی انہیں بچانے کی کوشش کر رہی ہے ۔ حکومت گجرات کے وزرا اور اعلی عہدیداروں کو عدالتوں نے جیلوں کو بھیجا ہے اس کے باوجود راست حکومت یا حکومت کے سربراہ پر ذمہ داری عائد نہیں کی جا رہی ہے ۔ اگر نریندر مودی اس سب کیلئے ذمہ دار نہیں ہیں تو پھر کس سے جواب طلب کیا جائے ؟ ۔ مودی کو جو راحت ملی ہے وہ عارضی ہوسکتی ہے لیکن انہیں گجرات کے ہزاروں مسلمانوں کے خون کا جواب جلد یا بدیر دینا ہی ہوگا۔