مودی کو الیکشن کمیشن سے معذرت خواہی کرنی چاہئے مرکزی وزیر فینانس پی چدمبرم کا بیان

نئی دہلی ۔ یکم مئی (سیاست ڈاٹ کام) نریندر مودی کو چاہئے کہ الیکشن کمیشن کو معذرت خواہی کا مکتوب روانہ کریں کیونکہ اُنھیں ’’غلط قدم اُٹھاتے ہوئے پکڑا گیا ہے‘‘۔ مرکزی وزیر فینانس پی چدمبرم نے کل ہند کانگریس کے ہیڈ کوارٹرس پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جب کوئی غلط اقدام پر پکڑا جاتا ہے تو باعزت طریقہ معذرت خواہی روانہ کرنا ہی ہے۔ مودی کو بھی کل ایک غلط اقدام پر پکڑا گیا تھا۔ اُنھوں نے مودی کے اِس بیان کو مسترد کردیا کہ گجرات انتظامیہ کی جانب سے اُن کے خلاف ایف آئی آر کا اندراج سیاسی سازش تھی۔ چدمبرم نے کہاکہ انھیں حیرت ہے کہ بی جے پی نے دیگر پارٹیوں بشمول کانگریس کے خلاف کتنی شکایتیں کی ہیں۔ اگر وہ سب سیاسی سازشیں تھیں تو یہ بھی سیاسی سازش ہی ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ سیاسی بیانات غلط اقدام کی صورت میں پکڑے جارہے ہیں۔ مودی نے گزشتہ رات کہا تھا کہ ایف آئی آر اُن کے خلاف کانگریس کی سیاسی سازش ہے۔ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کانگریس دہل کر رہ گئی ہے۔ تروپتی میں ایک انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہاکہ اُنھوں نے کوئی جرم نہیں کیا ہے جس کی وجہ سے ایف آئی آر درج ہوتا۔ اِس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ کنول کے پھول کے بیاچ سے جو بی جے پی کا انتخابی نشان ہے، کانگریس اتنی خوف زدہ ہے۔ کل اُنھوں نے گاندھی نگر کے مرکز رائے دہی میں ایک تقریر کی تھی اور بی جے پی کا انتخابی نشان دکھایا تھا۔ یہ اقدام انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی تھا۔ اس طرح اُنھوں نے ایک زبردست تنازعہ کھڑا کردیا تھا۔ الیکشن کمیشن نے خلاف ورزی کا سخت نوٹ لیتے ہوئے کارروائی کا آغاز کردیا۔ مرکزی وزیر فینانس پی چدمبرم نے پریس کانفرنس میں الزام عائد کیاکہ بی جے پی زیراقتدار ریاستوں گجرات اور مدھیہ پردیش میں اشیاء اور خدمات ٹیکس نظام پر عمل آوری روک دی گئی ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ یہ صرف ہندوستان میں ہی ممکن ہے جسے دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت قوت خرید کے لحاظ سے اور جاریہ مال سال میں جی ڈی پی کا 6 فیصد شرح ترقی کے اعتبار سے قرار دیا جاتا ہے۔

اُنھوں نے اُمید ظاہر کی کہ مالی سال 2014-15 ء کے دوران بھی 6 فیصد شرح ترقی کا نشانہ حاصل کرلیا جائے گا۔ حالانکہ اُنھوں نے تسلیم کیاکہ بین الاقوامی صورتحال انتہائی معاشی بحران کا شکار ہے۔ چدمبرم نے یو پی اے حکومت کے 10 سالہ دور اقتدار کے کارناموں کی تفصیل بیان کرتے ہوئے کہاکہ 2000-2001 اور 2002-2003 ء شرح ترقی کے اعتبار سے بدترین سال تھے۔ اُس وقت کے وزیراعظم واجپائی کو مرکزی وزیر فینانس (یشونت سنہا) تبدیل کرنے پر مجبور ہونا پڑا تھا۔ چدمبرم نے کہاکہ کانگریس اشیاء اور خدمات ٹیکس اور نیا راست محاصل قانون متعارف کرانے کی پابند ہے۔ اِن دونوں نظاموں کو صرف بی جے پی زیراقتدار مدھیہ پردیش اور گجرات میں روکا گیا، جو مسائل حل ہوچکے تھے، اُنھیں دوبارہ اُٹھایا گیا اور عوامی ترقی کی راہ روکی گئی۔