مودی کابینہ میں تناسب نمائندگی کے مطالبہ پر دشواری

نئی دہلی۔ 4 جون (سیاست ڈاٹ کام)قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے )کے اتحادی جنتا دل (یونائٹیڈ) نے مودی حکومت میں ‘علامتی نمائندگی کے بجائے تناسب سے نمائندگی’ کی آواز اٹھا کر ایک نیا مسئلہ کھڑا کر دیا ہے ۔بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی جانب سے جنتا دل (یونائٹیڈ) کو مودی کابینہ میں علامتی طور سے شامل ہونے کی تجویز کی گئی تھی۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی حلف برداری کی تقریب میں حصہ لینے آنے والے جنتا دل یونائٹیڈ کے سربراہ اور بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار کو یہ تجویز پیش کی گئی تھی۔ لیکن جنتا دل یونائٹیڈ کے سینئر رہنماؤں نے اس تجویز پر غور کرنے کے بعد اسے مسترد کر دیا۔ بہار میں بی جے پی کے ساتھ جے ڈیو کی اتحاد ی حکومت چل رہی ہے اور یہاں کابینہ میں تناسب سے نمائندگی دی گئی ہے ۔ جے ڈی یو کے بہار میں 16 لوک سبھا رکن منتخب ہوئے ہیں اور راجیہ سبھا میں اس کے چھ اراکین ہیں۔ مسٹر نتیش کمار نے واضح کیا ہے کہ بی جے پی کے ساتھ وزراء کی تعداد پر کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔ میڈیا میں بحث تھی کہ جے ڈی یو کم از کم دو کابینہ وزیر کے عہدے چاہتا تھا۔ اس واقعہ کے فورا بعد ہی نتیش کمار نے بہار کابینہ میں توسیع کی جس میں آٹھ نئے وزراء کو شامل کیا گیا لیکن ان میں بی جے پی کوٹے سے کوئی وزیر نہیں ہے ۔ ان واقعات کے درمیان ہی این ڈی اے میں شامل لوک جن شکتی پارٹی کے سربراہ رام ولاس پاسوان نے پٹنہ میں مسٹر نتیش کمار سے ملنے کے بعد کہا وہ این ڈی اے کے لیڈر ہیں اور اس کے لیڈر بنے رہیں گے ۔مودی حکومت کے پہلے اور دوسرے دور اقتدار کے دوران این ڈی اے کی اتحادیوں کو ایک ایک وزیر کے عہدے دیے گئے ہیں۔ اس بار شرومنی اکالی دل کے دو رکن پارلیمان منتخب ہوئے ہیں، ان میں سے ایک کو کابینہ وزیر اور ایل جے پی کے 6 ممبران پارلیمنٹ میں سے ایک کو کابینہ وزیر بنایا گیا ہے ۔ شیوسینا کے 18 ممبران ہیں، پھر بھی اسے ایک ہی کابینہ وزیر کا عہدہ ملا ہے ۔ ان پارٹیوں کی جانب سے عوامی طور پرکبھی تناسب سے نمائندگی کا معاملہ نہیں اٹھایا گیا۔ جنتا دل (یو) کے رہنماؤں کو لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے ارکان کی تعداد کے مقابلے میں علامتی نمائندگی سمجھ میں نہیں آ رہی ہے۔