مودی مخالف او بی سی ‘ دلت ‘ قبائیلی اور کسان ہیں۔

ایوان لوک سبھا کی رکنیت اور بی جے پی پارٹی سے استعفیٰ دینے والے سابق ایم پی نانا پتولے کا دعوی۔اس کے علاوہ انہوں نے اس بات کا بھی دعوی کیاہے کہ نوٹ بندی ‘ جی ایس ٹی سے قومی معیشت تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی ہے۔ نانا پتولے اپنے چودہ نکاتی استعفیٰ لیٹر میں وزیراعظم مودی اور چیف منسٹر مہارشٹرا دیویندر فنڈناویس کو مخالف عوام پالیسیوں کے مطابق کام کرنے کاذمہ دار ٹھرایا۔جن چیزوں کو استعفیٰ لیٹر میں اجاگر کیاگیا ہے وہ مندرجہ ذیل ہیں۔

۱-پچھلے ایک سال میںیہاں پر 43فیصد کسانوں کی خودکشی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔مذکورہ حکومت نے وعدہ کیاتھا کہ کسانوں کو ایک آدھا مرتبہ موجودہ قیمت ادا کریگی مگر کسانوں کو موثر رقم نہیں ملی۔کسانوں کی فلاح وبہبود کے لئے دئے گئے سوامی ناتھن کمیشن کے سفارشات کو بھی نافذ کرنے میں حکومت ناکام رہی ہے۔

۲-ریاست میں بڑے پیمانے پر بے روزگاری میں اضافہ ہورہا ہے ‘ وہیں پر حکومت نے دو کروڑ نوجوانوں کو روزگار کا وعدہ کیاتھا۔ نوے فیصد سرکاری ملازمتوں میں کٹوتی کی گئی ہے۔

۳-ریاست او رملک کے دیگر حصوں میں قبائیلی اور دیگر طبقات کے لوگ تعلیمی اور معاشی طور کمزور ہیں۔ مگر حکومت رینکی کمیشن کے سفارشات کو لاگو کرنے میں کوتاہی برت رہی ہے۔

۴-ریاست کی معیشت خراب حالت میں ہے۔

۵-نوٹ بندی کی وجہہ سے کئے لوگوں کی ملازمتیں چھن گئی۔ خانگی بینکوں سے نوجوانوں کو برطرف کردیاگیا۔

۶ -جی ایس ٹی کے سبب چھوٹی صنعت تقریباً بند ہوگئی ہے۔

۷-حکومت تحفظات کی فراہمی میں ناکام ہوگئی ہے جس کے سبب ایس سی‘ ایس ٹی اور اوبی سی طبقے پریشان حال ہے۔حکومت اپنے وعدے کے مطابق طبقے

واری اثاث پر مردم شماری کرنے میں بھی ناکام ہوگئی ہے تاکہ اوبی سی کی مجموعی آبادی کا جانکاری حاصل کی جاسکے۔آج کی تاریخ تک او بی سی طبقے کی حقیقی آبادی کے متعلق کوئی جانکاری نہیں ہے۔

۸-کم سے کم رقم بینک اکاونٹ میں رکھنے کے قانون عوام کے لئے درست ثابت نہیں ہورہا ہے۔ بینک اکاونٹ میں مقرر رقم کی عدم موجودگی کے سبب غریب

لوگوں کی ایل پی جی سبسڈی جو بینک اکاونٹ میں جمع ہوتی تھی اس سے بھی محرومی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

۹-سیڈس او رفرٹیلائزرس کی عدم دستیابی کا خمیازہ کسان بھگت رہا ہے۔ کسانوں کو اپنا سامان منڈی میں فروخت کرنے میں بھی دشواریاں پیش آرہی ہیں۔

۱۰-سرکاری اسکیمات بھی موثر انداز میں نافذ کرنے میں حکومت ناکام ہوگئی ہے اور اس کی ایک تازہ مثال وزیر اعظم زراعت اسکیم جو پوری طرح فیل ہوگئی ہے

۱۱-کیڑے کش کمیکل ادویات کے متعلق جانکاری کی کمی کے سبب کسانوں کو مزید دشواریوں کا سامنا کر نا پڑرہا ہے۔

۱۲-نقصان زدہ زراعت کے معاوضہ میں کمی ۔ کسانوں کو کہا جارہا ہے کہ وہ اپنی درخواستیں ان لائن درج کرائیں جو کہ ان کی حمایت میں نہیں ہے۔

۱۳-پچھلے تین سالوں میں کسانوں کی خودکشی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ مگر حکومت نے ان تمام واقعات کی روک تھام کے لئے کوئی موثر اقدام نہیں اٹھایا ہے۔

۱۴-حکومت کی پالیسی کارپوریٹ دنیا کے حمایت میں ہے۔ ایسالگ رہا ہے کہ حکومت کا منشاء کنٹراکٹ اور خانگیانہ بنانے کی کوشش ہے۔