مودی حکومت، پاکستان کے تعلق سے مستحکم پالیسی سے عاری

مستقبل میں کسی فیصلہ سے قبل عواقب و نتائج پر غور کرنا ضروری، غلام نبی آزاد
متھرا ۔ 27 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) کانگریس لیڈر غلام نبی آزاد نے آج نریندر مودی حکومت پر الزام عائد کیا کہ اس نے پاکستان کے تعلق سے کوئی ’’مستحکم‘‘ پالیسی نہیں بنائی ہے۔ اری حملہ کے پیش نظر اسلام آباد پر کس طرح دباؤ ڈالا جائے اس کا فیصلہ  کرنے کی بھی وہ اہل نہیں ہے۔ سندھ آبی معاہدہ پر جموں و کشمیر کے سابق چیف منسٹر غلام نبی آزاد نے کہا کہ پاکستان کے بارے میں مستقبل میں کوئی فیصلہ کرنے سے قبل اس کے عواقب و نتائج کو بھی ذہن میں رکھنا ضروری ہے۔ مودی زیرقیادت بی جے پی حکومت کے پاس ایسا کوئی منصوبہ اور ایسی کوئی مستحکم پالیسی نہیں ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی نے اپنی حلف برداری تقریب کیلئے نواز شریف کو مدعو کیا تھا اور نواز شریف کی سالگرہ کے موقع پر بن دعوتی بن کر وزیراعظم پاکستان کو مبارکباد دینے پہنچ گئے تھے۔ کئی مرتبہ انہوں نے پاکستان کے خلاف بہت ہی سخت موقف اختیار کیا۔ ان کی حکومت اس قابل ہی نہیں ہیکہ وہ اسلام آباد کے ساتھ کس طرح معاملت کرے اور اس سے کس طریقہ سے نمٹا جاسکے۔ غلام نبی آزاد نے دبوریا سے نئی دہلی کانگریس یاترا کا آغاز کیا ہے۔

اس موقع پر انہوں نے مزید کہا کہ مودی حکومت میں معتمدخارجہ پاکستان کی بات چیت کی حمایت کرتے ہیں لیکن قومی سلامتی مشیر اسلام آباد کے ساتھ مذاکرات کو معطل کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ یہ کوئی نہیں جانتا کہ آخر وہ کیا چاہتے ہیں۔ وزیراعظم پر نکتہ چ ینی کرتے ہوئے غلام نبی آزاد نے دعویٰ کیاکہ مودی نے ملک کے عوام سے وعدہ کیا تھا کہ وہ ہمارے سپاہیوں کی موت کا انتقام لیں گے اور ہر ایک شہید جوان کیلئے 10 سروں کو لائیں گے۔ اب وہ اپنا وعدہ بھول چکے ہیں۔ انڈین آبی معاہدہ کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کو یہ زعم ہیکہ وہ مسائل پر منٹوں بلکہ لمحوں میں حل نکالنے کی سوچ رہے ہیں۔ اس تعلق سے کوئی فیصلہ کرنے سے قبل اس کے تمام رموزونکات کا بھی جائزہ لینا ضروری ہوتا ہے۔ باہمی مسائل ایسے ہوتے ہیں جن کا تعلق دیگر سے بھی ہوتا ہے۔ اس طرح کے فیصلہ پر فیصلہ کرنے سے قبل مستقبل کو بھی ذہن میں رکھنا ضروری ہے۔

غلام نبی آزاد نے کشمیر میں جاری بدامنی کی کیفیت کیلئے پی ڈی پی ۔ بی جے پی حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ جب نیشنل کانفرنس کی حکومت تھی وادی میں امن تھا اور وہاں کے امور سے نمٹا جارہا تھا لیکن جب سے نئی حکومت نے اقتدار سنبھالا ہے کشیدگی پیدا ہوتی ہے۔ انہوں نے مرکزی حکومت پر اس بات کیلئے بھی تنقید کی کہ اس نے مختلف ممالک کو زیادہ سے زیادہ قاصدین کو روانہ نہیں کیا ہے جبکہ پاکستان نے زائد از 15 قاصدین کو روانہ کیا ہے تاکہ وہ اپنے حق میں دباؤ بنائے رکھے۔ ہندوستان نے صرف ایک دو قاصد ہی روانہ کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کو بے نقاب کرنے کیلئے حکومت ہند کو منظم طریقہ سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ آیا ان کی پارٹی اترپردیش اسمبلی انتخابات کیلئے دیگر پارٹیوں سے معاملت کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس تنہا طور پر یہ انتخابات لڑے گی۔