منو اور محل

منوکی ماں کا انتقال اس وقت ہوگیا تھا ، جب وہ چار سال کا تھا ۔ اس کے بعد اس کے باپ خالد نے اسے بہت ہی پیار سے پالا تھا ۔ ایک دن خالد بیمار ہوگیا ،اس نے منو کو بلا کر کہا کہ اس کی طبیعت خراب ہے ، اس لئے آج وہ مارکیٹ جائے اور کھانا خرید لائے ۔منونے باپ سے پیسے لئے اور وہ گاوں میں منعقد ہونے والے میلے میں چلا گا ۔ میلے میں ایک شخص کچھ بیچ رہا تھا ۔ منو اس کے پاس گیا تو دیکھا کہ وہ بیج کی طرح کی کوئی چیز بیچ رہا ہے ۔منو کو اس نے بتایا کہ یہ کوئی عام بیج نہیں ہیں ، بلکہ یہ جادوئی بیج ہیں ۔ اس کی مدد سے انسان امیر ہوسکتا ہے ۔ یہ سن کرمنو بہت خوش ہوا اور اس نے سارے پیسے اس شخص کو دے کروہ بیج خرید لئے ۔
جب وہ گھر گیا تو خالد نے اس کے ہاتھ میں بیج دیکھے تو غصے میں وہ بیج کمرے سے باہر صحن میں پھینک دیئے اور اسے ڈانٹا کہ اس نے سارے پیسے فالتو چیز خریدنے میں ضائع کردیئے ۔ دوسرے دن صبح جب ان کی آنکھ کھلی تو انہوں نے دیکھا کہ صحن میں ایک بہت بڑا درخت اُگ چکا ہے ، یہ درخت پھل سے لدا ہوا تھا ، منو اور اس کے باپ خالد نے ان پھلوں کو توڑنے کی بہت کوشش کی لیکن وہ ناکام رہے ۔ اتنی کوششوں کے بعد جب ان کے ہاتھ کچھ نہ لگا تو منو نے درخت پر چڑھنے کا فیصلہ کیا ۔ جب وہ درخت کی سب سے اونچی شاخ پر پہنچا تو اس نے دیکھا کہ وہاں ایک بہت بڑا محل ہے ۔ جب اس نے اندر جاکر دیکھا تو ایک کمرے سے اُسے رونے کی آواز آئی ۔ جب منو اندر گیا تو اس نے دیکھا کہ کمرے میں ایک شہزادی بیٹھی رو رہی ہے ، وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ اس کی آنکھوں سے گرنے والے آنسو موتی میں تبدیل ہورہے ہیں ۔ اس شہزادی کی خاص بات یہ تھی کہ اس کے آنسو موتی میں تبدیل ہوجاتے تھے ۔ جب منو نے اس سے پوچھا کہ وہ رو کیوں رہی ہے تو اس شہزادی نے بتایا کہ اسے ایک جادو گرنے قید کیا ہوا ہے ، یہ سن کر منو نے اس شہزادی کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا ۔ منو یہ سن کر چھپ گیا ، اس نے شہزادی سے کہا کہ جب جادو گر سوجائے تو وہ اسے قید کے بارے میں تفصیل سے بتائے ۔ تھوڑی دیر بعد جا جادو گر سو گیا تو شہزادی نے اسے آکر بتایا کہ اس وقت جادوگر گہری نیند میں ہے ۔ اس نے بتایا کہ اصل میں جادوگر کی جان اس کے پالے ہوئے طوطے میں ہے ۔ ساتھ ہی اس نے یہ بھی بتایا کہ اس طوطے کو انار بہت پسند ہیں ، اس لئے اگر اس سے دوستی کرلی جائے اور اسے انار کے بہانے قریب بلایا جائے تو کام بن سکتا ہے ۔ یہ سن کر منو درخت سے نیچے اُترا۔ گھر میں موجود ایک انار اُٹھالایا اور جلدی سے واپس شہزادی کی بتائی ہوئی جگہ پر پہنچ گیا ، وہاں ایک طوطا بیٹھا ہوا تھا ۔ منو نے جیسے ہی اس طوطے کو انار دکھایا تووہ اس کے ہاتھ پر آبیٹھا ۔ موقع ملتے ہی منو نے طوطے کی گردن مروڑدی ۔ طوطے کے مرتے ہی درخت ایک زوردار آواز کے ساتھ زمین بوس ہوگیا ، پھر محل اور درخت دونوں ہی غائب ہوگئے ۔ شہزادی نے ان دونوں باپ بیٹے کو اپنے گھر کا پتہ بتایا ، وہ دونوں شہزادی کو لے کر اس کے محل گئے ، بادشاہ اپنی گمشدہ بیٹی کو دیکھ کر خوشی سے پھولے نہیں سمایا ، اس نے منو اور اس کے ابو خالد کو انعام و اکرام سے نوازا ۔ دونوں باپ بیٹے کی زندگی میں خوشحالی آگئی اور وہ دونوں آرام سے اپنی زندگی بسر کرنے لگے ۔