ممتا بنرجی کے تیور

میں سر سے کفن باندھ کے جب کود پڑا تھا
طوفان مِری راہ سے کچھ ہٹ سا گیا تھا
ممتا بنرجی کے تیور
مغربی بنگال میں ترنمول کانگریس صدر اور چیف منسٹر ممتا بنرجی کو بی جے پی کی بڑھتی جارحیت کا سامنا ہے ۔ نریندر مودی کو راست تنقیدوں کا نشانہ بناتے ہوئے ممتا بنرجی نے اپنی پارٹی کے امیدواروں کی کامیابی کو یقینی بنانے طوفانی انتخابی مہم چلا کر اپنا فرض پورا کیا ہے ۔ اس دوڑ دھوپ کے دوران ممتا بنرجی نے جن اہم موضوعات کو اٹھایا اس کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔ ان کا اصل موضوع مرکز کی نریندر مودی حکومت کی پانچ سالہ کارکردگی پر سوالیہ نشانات تھے ۔ ممتا بنرجی نے مودی حکومت کی ناکام حکمرانی کی تفصیلات کو عوام تک پہونچایا ہے ۔ مغربی بنگال میں قدم جمانے کے لیے بی جے پی کسی بھی حد تک جانے کی کوشش کررہی ہے ۔ اس ریاست میں بعض سیاسی پارٹیوں کے لیے انتخابی شور کانوں میں رس گھولتا ہے تو بعض پارٹیوں کے لیے یہ شور اختلاج بڑھانے کا باعث بھی ہوگیا ہے ۔ بی جے پی کے لیے مغربی بنگال میں ممتا بنرجی کی پر زور اور پرشور مہم اختلاج قلب بڑھنے کا باعث بنی ہوئی ہے اور یہ سیاسی لڑائی کا زور تو 23 مئی کو ہی ٹوٹے گا ۔ اس کے بعد ہی واضح ہوگا کہ دہلی کی گدی پر کس کو بٹھایا جانے والا ہے ۔ ممتا بنرجی کی پارٹی ترنمول کانگریس کے امیدواروں کو بدنام کرنے میں بی جے پی نے کوئی کسر باقی نہیں رکھی ۔ اس کے باوجود ترنمول کانگریس کو اپنے امیدواروں کی کامیابی کا یقین ہے ۔ بی جے پی کو اپنا کنول کھلانے کی فکر ہے ۔ ریاست میں 42 لوک سبھا حلقوں میں کامیابی حاصل کرنے والی پارٹی کو مرکزی سطح پر اہم رول ادا کرنے کا موقع ملے گا ۔ ترنمول کانگریس چونکہ سیکولر اتحادی پارٹیوں کی صف میں ہے ، اس کے حق میں زیادہ سے زیادہ نشستیں آتی ہیں تو بلا شبہ قومی سطح پر حکمرانی کا رخ تبدیل ہوگا لیکن ممتا بنرجی نے اپنی پارٹی کی کامیابی کے تعلق سے کچھ اندیشے بھی ظاہر کئے ہیں ۔ اصل اندیشہ بی جے پی کے کیڈرس کے روپ میں آر ایس ایس کے لوگ سرگرم ہیں بلکہ فوجی یونیفارم میں بی جے پی نے اپنے کارکنوں اور آر ایس ایس کے لوگوں کو مامور کیا ہے ۔ ممتا بنرجی اپنے اس الزام کا ایک سے زائد مرتبہ اعادہ کرچکی ہیں کہ مغربی بنگال میں رائے دہندوں پر اثر انداز ہونے کے لیے بی جے پی اور آر ایس ایس کے ورکرس کو فوج میں شامل کر کے انہیں یونیفارم مہیا کیا گیا ہے ۔ ممتا بنرجی نے راست ملک کی فوجی طاقت کے غلط استعمال کی جانب اشارہ کیا ہے ۔ مرکز کی نریندر مودی حکومت فوجی اداروں کا بیجا استعمال کرسکتی ہے ۔ جیسا کہ یہ الزام عام ہے کہ مودی حکومت نے ہندوستان کے دستوری اداروں کا غلط استعمال کیا ہے تو فوجی شعبہ کے لوگوں کو بھی اپنے سیاسی عزائم کی تکمیل کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ مغربی بنگال میں مرکزی فورس کی تعیناتی کے نام پر بی جے پی اور آر ایس ایس کے کارکنوں کو یہاں داخل کررہی ہے ۔ اس حقیقت سے عوام کو واقف کرواتے ہوئے ممتا بنرجی نے نوجوان رائے دہندوں ، خواتین اور عوام کی کثیر تعداد کو واقف کروایا ہے ۔ مودی حکومت کی ناکامیوں سے بھی عوام کو واقف کروانے میں ممتا بنرجی نے اپنا سیاسی فرض پورا کیا ۔ اب عوام کی رائے اور مغربی بنگال کی سیاسی قوت کا اثر قومی سطح پر کیا رنگ لائے گا یہ تو 23 مئی کے بعد ہی معلوم ہوگا ۔ عوام کو اصل خدمت گزار اور نقلی خدمت گزار کی پہچان کرانا بھی سیاسی لیڈروں کا فرض ہوتا ہے ۔ مگر حالیہ برسوں میں سیاسی قائدین نے خود کو اتنا بدنام کرلیا ہے کہ عوام کے اندر یہ احساس ہی فوت ہونے لگا کہ اصلی خدمت گزار کون ہے اور نقلی کون ہے ۔ اصلی اور نقلی کا یہ نازک سا فرق انتخابی نتائج کے بعد ہی سامنے آتا ہے ۔ ہندوستانی جمہوریت کو پامال کرنے والوں کو ہی جمہوری ذمہ داریاں دی جائیں تو پھر اس ملک کے بعد اس اداروں کو تباہ کرنے کا بھی لائسنس مل جاتا ہے ۔ گذشتہ پانچ سال سے ملک کے دستوری اور جمہوری اداروں کے تقدس کو پامال کرنے والی حکمراں سیاسی پارٹی کو ہی عوام طاقتور سمجھنے لگے ہیں تو پھر یہ جمہوری ہندوستان کا سب سے بڑا سانحہ ہے ۔ ان لوک سبھا انتخابات میں چلائی گئی مہم سے ہی اندازہ ہو چلا ہے کہ نتائج کس طرح آئیں گے ۔ نفرت پھیلانے والوں کو ہی مزید نفرت پھیلانے کا موقع ملے گا یا محبت کے ذریعہ مہم چلانے والی اپوزیشن پارٹیوں کو ووٹ ملیں گے ۔ یہ ایک اہم نکتہ ہے جس کا ہر کوئی انتظار کررہا ہے ۔۔